کے لیے یہ مبارک ارادہ فرمایا کہ غیب سے اسلام کی نصرت کا انتظام فرمایا اور ایک سلسلہ کو قائم کیا ۔ مَیں ان لوگوں سے پوچھنا چاہتا ہوںجو اپنے دل میں اسلام کے لیے ایک درد رکھتے ہیں اور اس کی عزت اور وقعت اُن کے دلوں میں ہے وہ بتائیں کہ کیا کوئی زمانہ اس زمانہ سے بڑھ کر اسلام پر گذرا ہے جس میں اس قدر سبّ وشتم اور توہین آنحضرتﷺ کی گئی ہو قرآن شریف کی ہتک ہو ئی ہوپھر مجھے مسلما نو ں حالت پر سخت افسوس اور دلی رنج ہو تا ہے اور بعض وقت میں اس درد سے بے قرار ہو جا تا ہوں کہ ان میں اتنی حسِ بھی با قی نہ رہی کہ اس بے عزّتی کو محسوس کر لیں۔کیا آنحضرت ﷺ کی کچھ بھی عزت اللہ تعالیٰ کو منظور نہ تھی جو اس قدر سبّ وشتم پر بھی وہ آسمانی سلسلہ قائم نہ کر تا اور ان مخالفینِ اسلام کے منہّ بند کر کے آپؐ کی عظمت اور پاکیزگی کو دنیا میں پھیلاتا جب کہ خود اللہ تعالیٰ اور اس کے ملائکہ آنحضرتﷺ پر درُود بھجتے ہیں تو اس توہین کے وقت اس صلوٰۃ کا اظہار کس قدر ضروری ہے اور اس کا ظہور اللہ تعالیٰ نے اس سلسلہ کی صورت میں کیا ہے۔
مجھے بھیجا گیا ہے تا کہ میں آنحضرت ﷺ کی کھوئی ہوئی عظمت کو پھر قائم کروں اور قرآنِ شریف کی سچائیوں کو دکھائوںاور یہ سب کا م ہو رہا ہے لیکن جن کی آنکھوں پر پٹی ہے وہ اس کو دیکھ نہیں سکتے حالانکہ اب یہ سلسِلہ سورج کی طرح روشن ہو گیا ہے اور اس کی آیا ت و نشانات کے اس قدر لوگ گواہ ہیں کہ اگر اُن کو ایک جگہ جمع کیا جائے تو اُن کی تعداد اس قدر ہو کہ روُئے زمین پر کسی بادشاہ کی بھی اتنی فوج نہیں ہے۔
اِس قدر صورتیں اس سلسلہ کی موجود ہیں کہ ان سب کو بیان کر نابھی آسان نہیں ۔چونکہ اسلام کی سخت توہین کی گئی تھی اس لیے اللہ تعالیٰ نے اسی تو ہین کے لحاظ سے اس سلسلہ کی عظمت کو دکھایا ہے۔
میں ہمیشہ انکساری اور گمنامی کی زندگی پسند کر تا ہوں
کم فہم لوگ اعتراض کر تے ہیں کہ میں اپنے مدارج کو حدسے بڑھاتا ہو ں۔میں خدا تعالیٰ کی قسم کھاکر کہتا ہو ں کہ میری طبیعت اور فطرت میں ہی یہ بات نہیں کہ میں اپنے آپ کوکسی تعریف کا خواہشمند پائوں اور اپنی عظمت کے اظہار سے خوش ہوں۔میں ہمیشہ انکساری اور گمنامی کی زندگی پسند کر تا ہوں لیکن یہ میرے اختیار اور طاقت سے باہر تھا کہ خداتعالیٰ نے مجھے باہر نکالا اور جس قدر میری تعریف اور بزرگی کا اظہار اس نے اپنے کلام میں جو مجھ پر نازل کیا گیا ہے کیا یہ ساری تعریف اور بزرگی آنحضرتﷺ ہی کی ہے احمق اس بات کو نہیں سمجھ سکتا مگر سلیم الفطرت اور باریک نگاہ سے دیکھنے والا دانشمند خوب سوچ سکتا ہے کہ اس وقت واقع ضروری تھا کہ جب کہ آنحضرتﷺ کی اس قدرہتک کی گئی ہے اور عیسائی مذہب کے واعظوں اور منادوں نے اپنی تحریروں اور تقریروں کے ذریعہ اُس سید الکو نین کی شان میں گستاخیاں کی ہیں اور ایک عاجز مریم کے بچے کو خداکی کُرسی پر جا بٹھایا ہے۔اللہ تعالیٰ کی غیرت نے آپؐ کا جلال ظاہر کرنے کے لیے یہ مقدر کیا تھاکہ آپؐکے