پیغمبرِ خداﷺ نے فرمایا ہے کہ زیارت کر نیوالے کا تیرے پر حق ہے۔میں سمجھتا ہوں کہ اگر مہمان کو ذرا سا بھی رنج ہو تو وہ معصیّت میں داخل ہے ۔اس لئے میں چاہتا ہو ں کہ آپ ٹھہریں ۔چونکہ کلمہ کا اشتراک ہے جب تک یہ نہ سمجھیں جو کہیں ان کا حق ہے۔ (الحکم جلد۷ نمبر ۷ صفحہ ۳تا۵ مورخہ ۲۱ فروری۱۹۰۳؁ئ) ۱۴ فروری ۱۹۰۳؁ء ( صبح کی سیر) چونکہ نوارد کو پوری طرح تبلیغ کرنا حضرت حجۃ اللہ علیہ السلام کا منشاتھا لہذا سیر میں بھی اس کوخطاب کر کے آپ نے سلسلہ تقریر شروع فرمایا ۱؎ (ایڈیٹر الحکم) مامور کے آنے پر دو گروہ ہو جاتے ہیں مَیں نے بہت غور کیا ہے کہ جب کوئی مامو ر آتا ہے تو دو گروہ خودبخود ہو جا تے ہیں ایک موافق دوسرا مخالف اور یہ بات بھی ہر ایک عقلِ سلیم رکھنے والا جانتا ہے کہ اس وقت ایک جذب اور ایک نفرت پیدا ہو جا تی ہے یعنی سعید الفطرت کھچے چلے آتے ہیں اور جو لوگ سعادت سے حصّہ نہیں رکھتے ان میں نفرت بڑھنے لگتی ہے۔یہ ایک فطرتی بات ہے۔ اس میں کوئی اختلاف نہیں ہو سکتا ۔ طبیب اس امر کو بخو بی سمجھ سکتا ہے کہ اس سے وہی شخص فائدہ اُٹھا سکتا ہے جو اوّل اپنے مرض کو شناخت