حضرت اقدس ۔ اچھا کیا آپ نے دو تین روز کا مصمّم ارادہ کر لیا ہے؟
نو وارد ۔ کل عرض کرونگا۔
حضرت اقدس ۔ میں چاہتا ہو ں کہ آپ دور دراز سے آئے ہیں کچھ واقفیت ضرور ہو نی چاہئیے ۔کم از کم تین دن آپ رہ جائیں ۔میَں یہی نصیحت کر تا ہو ں اور اگر اور نہیں تو آمدن بارادت ورفتن باجازت ہی پر عمل کریں ۔
نو وارد ۔ میَں نے یہاں آکر اوّل دریا فت کر لیا تھا کہ کوئی امر شرک کا نہیں ۔اس لئے میَں ٹھہر گیا کیو نکہ شرک سے مجھے سخت نفرت ہے۔
حضرت اقدس ۔ نے پھر جماعت کو خطاب کر کے فر ما یا کہ
میرے اصول کے موافق اگر کوئی مہمان آوے اور سبّ وشتم تک بھی نو بت پہنچ جاوے تو اس کو گوارا کر نا چاہیئے کیو نکہ وہ مریدوں میں تو داخل نہیں ہے۔ ہمارا کیا حق ہے کہ اس سے وہ ادب اور ارادت چاہیں جو مرید وں سے چاہتے ہیں ۔یہ بھی ہم انکا احسان سمجھتے ہیں کہ نر می سے بات کریں۔ ۱؎