نو وارد ۔ بے ادبی معاف ۔آپ کی زبان سے قاف ادا نہیں ہو سکتا ۔
حضرت اقدس ۔ یہ بہیودہ با تیں ہیں ۔ ۱؎ میَں لکھنئو کا رہنے والا ہوں کہ میرا لہجہ لکھنوی ہو میَں تو پنجابی ہو ں ۔حضرت مو سیٰ پر بھی یہ اعتراض ہو اکہ
لا یکا دیبین
اوراحادیث میں مہدی کی نسبت بھی آیا ہے کہ اس کی زبان میں لکنت ہو گی ۔ (اس مقام پر ہمارے ایک مخلص مخدوم کو یہ اعتراض حسنِ ارادت اور غیرت ِ عقیدہ کے سبب سے ناگوار گزرا۔اوت وہ سُوئِ ادبی کو برداشت نہ کر سکے اور انہوں نے کہا کہ یہ حضرت اقدسؑ کا ہی حوصلہ ہے ۔اس پر نو وارد صاحب کو بھی طیش سا آگیا اور انہوں نے بخیال خویش یہ سمجھا کہ انہوں نے غصّہ سے کہا ہے اور کہا کہ میں اعتقاد نہیں رکھتااور حضرت اقدس سے مخاطب ہو کر کہا کہ استہزاء اورگالیاں سننا انبیاء کا ورثہ ہے۔ )
حضرت اقدس ۔ہم ناراض نہیں ہو تے یہاں تو خاکساری ہے
نو وارد ۔ میَں تو
و لکن لیطمئن قلبی (بقرہ :۲۶۱)
کی تفسیر چاہتا ہوں ۔
حضرت اقدس ۔ میں آپ سے یہی توقع رکھتا ہوں مگر اللہ جلّشانہ‘ نے اطمنان کا ایک ہی طریق نہیں رکھا۔ موسیٰ علیہ السلام کو اور معجزات دیئے اور حضرت عیسیی علیہ السلام کو اور معجزات دیئے اور آنحضرت ﷺ کو اور قسم کے نشان بخشے ۔میرے نزدیک وہ شخص کذاب ہے جو یہ دعویٰ کرے کہ میَں خدا کی طرف سے آیا ہوں اور کوئی معجزہ اور تائیدات اپنے ساتھ نہ رکھتا ہو۔مگر یہ بھی ہیرا مذہب نہیں کہ معجزات ایک ہی قسم کے ہو تے ہیں اورمیں اس کا قائل نہیں کیو نکہ قرآن شریف سے یہ امر ثابت نہیں کہ ہر ایک اقتراح کا جواب دیا جاتا ہے ۔مداری ۲؎ کی طرح یہ بھی نہیں ہو سکتا ۔آنحضرت ﷺ سے سوال کئے گئے کہ آپ آسمان پر چڑھ جائیں اور وہاں سے کتاب لے آئیں یا یہ کہ تمہارا سونے کا گھر ہو یا یہ کہ مکہ میں نہر آجائے مگر ان کا جواب کیا ملا؟ یہی
ھل کنت الا بشرا رسولا (بنی اسرائیل :۹۴)
انسان کو مئودب بادب انبیاء ہو ناچاہئیے ۔خداتعالیٰ جو کچھ دکھا تا ہے انسان اس کی مثل نہیں لا سکتا میری تائید میں ایک نوع سے ڈیڑھ سو اور ایک نوع سے ایک لاکھ نشانات ظاہر ہوئے ہیں۔ ۳؎