بھی آئی۔حج بھی بند ہو ا ۔
واذاالعشار عطلت (التکویر:۵)
کے موافق ریلیں بھی جاری ہوئیں ۔غرض وہ نشان جو اس زمانہ کے لئے رکھے تھے پورے ہوئے مگر یہ کہتے ہیں ابھی وہ وقت نہیں آیا۔
ما سو ا اس کے وہ نشا ن ظاہر کئے تھے جن کے گواہ صر ف ہما ری جما عت کے لوگ ہیں ۔ بلکہ ہند و ا ور عیسائی بھی گو اہ ہیں اور اگر وہ د یانت ا ما نت کو نہ چھو ڑ یں تو ان کو سچی گو اہی د ینی پڑ ے گی ۔ میں نے با ر ہا کہا ہے کہ صاد ق کی شنا خت کے تین بڑے میعا رہیں۔ اول نصو ص کو د یکھو ۔ پھر عقل کہ کیا حا لا ت مو جو دہ کے مو افق کسی صادق کو آنا چا ہیئے یا نہیں ؟ تیسر ا کیا اس کی تا ئیدمیں کو ئی معجزات اور خو ارق بھی ہیں ؟ مثلاپیغمبر خدا ﷺ کے لئے د یکھتے ہیں کہ تو ر یت ا نجیل میں بشارات مو جو د ہیں ، یہ تو نصو ص کی شہا دت ہے اور عقل اس واسطے موید ہے کہ اس وقت نحر وبر میں فسا د تھا گو یا نبو ت کا ثبوت ایک نص یھا دوسر ا ضر ور ت تیسر ے وہ معجزات جوآپ سے صادر ہو ئے ۔
اب اگر کو ئی سچے دل سے طا لب حق ہو تو اسکو یہی با تیں یہا ں د یکھنی چا ہئیں اور اس کے مو افق ثبو ت لے ۔ اگر نہ پا ئے تو تکذیب کا حق اسے حا صل ہے اور اگر ثا بت ہو جا ئیں اور ہو پھر بھی تکذیب کرے تو میر ی نہیں کل انبیاء کی تکذیب کرے گا ۔
نو وارد ۔ اگر ان ضروریات کی بنا ء پرکوئی اور دعویٰ کرے کہ میں عیسیٰ ہوں تو کیا فرق ہو گا ؟
حضرت اقدس ۔ یہ فرضی بات ہے ایسے شخص کا نام لیں ۔اگر یہی بات ہے کہ ایک کاذب بھی کہہ سکتا ہے تو پھر آپ اس اعترض کا جواب دیں کہ اگر مسیلمہ کذّاب کہتا کہ تورت اور انجیل کی بشارت کا مصداق میَں ہوں تو آپ آنحضرت ﷺ کی سطائی کے لئے کیا جواب دینگے ؟
نو وارد ۔ میں نہیں سمجھا ۔
حضرت اقدس ۔ میرا مطلب یہ ہے کہ اگر آپ کا یہ اعتراض صحیح ہوسکتا ہے تو آنحضرت ﷺ کے وقت بھی تا بعض جھوٹے نبی مو جود تھے جیسے مسیلمہ کذّاب ،اسود عنسی ۔اگر انجیل اور توریت میں بشارت آنحضرت ﷺ کی موجود ہیں اسلے موافق یہ کہتے کہ یہ بشارت میرے حق میں ہیں تو کیا جواب ہو سکتا تھا؟
نو وارد ۔ میں اس کو تسلیم کر تا ہوں
حضرت اقدس ۔ یہ سوال اس وقت ہو سکتا تھا جب ایک ہی جزوپیش کرتا مگر میَں تو کہتا ہوں کہ میری تصدیق میں دلائل کا ایک مجموعہ میرے ساتھ ہے نصوصِ قرآنیہ حدیثیہ میری تصدیق کرتے ہیں ضرورتِ موجودہ میرے وجود کی داعی اور وہ نشان جو میرے ہاتھ پر پورے ہوئے ہیں وہ الگ میرے مصّدق ہیں ۔ہر ایک نبی ان امور ثلٰثہ کو پیش کر تا رہا ہے اور میں بھی یہی پیش کرتا ہوں ۔پھر کس کو انکار کی گنجائش ہے۔ اگر کوئی کہتا ہے کہ