اور تقویٰ کبھی دو نو اکٹھے نہیں ہو سکتے ۔نبیو ں کو اللہ تعالیٰ نے یہی کہا فاصبر کما صبراولو العزم پھر عام لو گوں کو کس قدر ضرورت تھی کہ وہ تقویٰ سے کا م لیتے اور خدا سے ڈرتے ۔ باوجودیکہ علماء کی اگر میرے دعویٰ سے پہلے کی کتا بیں دیکھی جا تی ہیں تو اُن سے کس قدر انتظار اور شوق کا پتہ لگتا ہے گویا وہ تیرھویں صدی کے علامات سے مضطرب اور بے قرار ہو رہے ہیں مگر جب وقت آیا تو اول الکافرین ٹھہرتے ہیں ۔وہ جانتے تھے کہ ہمیشہ کہتے آتے تھے کہ ہر صدی کے سر پر ایک مجدّد اصلاح فساد کے لئے آتا ہے اور ایک رُوحانی طبیب مفاسد موجودہ کی اصلاح کے لئے بھیجا جا تا ہے ۔اب چاہیئے تو یہ تھا کہ صدی کا سرپا کر وہ انتظار کرتے ۔ضرورت کے لحاظ سے ان کو مناسب تھا کہ ایسے مجدد کا انتظار کرتے جو کسر صلیب کے لئے آتا کیو نکہ اس وقت سب سے بڑا فتنہ یہی ہے۔ایک عام آدمی سے اگر سوال کیا جاوے کہ اس وقت بڑا فتنہ کونسا ہے؟ تو وہ یہی جواب دیگا کہ پادریوں کا۔۳۰ لاکھ کے قریب تو اسی ملک سے مرُ تد ہو گیا ۔اسلام وہ مذہب تھا کہ ا گر ایک بھی مُرتد ہو تا تو قیامت آجا تی اسلام کیا اور ارتداد کیا ؟ایک طرف اس قدر لوگ مُرتد ہو گئے دوسری طرف اسلام کے خلاف جو کتا بیں لکھی گئی ہیں اُن کو جمع کریں تو کئی پہاڑ بنتے ہیں بعض پرچے ایسے ہو تے ہیں کہ کئی کئی لاکھ شائع ہو تے ہیں اور ان میں پیغمبر خدا ﷺ کی ہتک کے سوا اور کچھ نہیں ہو تا بتائو ایسی حالت اور صورت میں انا لہ لحا فظون کا وعدہ کہاں گیا؟اس نے وہ گالیاں سیّد المعصومین کی نسبت سنیں جن سے دُنیا میں لرزہ پڑگیا مگر اُسے غیرت نہ آئی اور کوئی آسمانی سلسلہ اس نے قائم نہ کیا؟کیا ایسا ہو سکتا تھا ۔جب چنداں بگاڑ نہ تھا تو مجدّد آتے رہے اور جب بگا ر حد سے بڑھ گیا تو کوئی نہ آیا ۔سو چو تو سہی ۔کیا عقل قبول کرتی ہے کہ جس اسلام کے کے لئے یہ وعدے اور غیرت خداتعالیٰ نے دکھائی جس کے نمونے صدرِ اسلام میں موجود ہیں تو اب ایسا ہوا کہ نعوذ بااللہ مر گیا ۔اب اگر پادری یا دوسرے مذاہب کے لوگ پو چھیںکہ کیا نشان ہے اس کی سچائی کا تو بتائو قِصّہ کے سوا کیا جواب ہے جیسے ہندو کوئی پستک پیش کر دیتے ہیں ویسے ہی یہ چند ورق لیکر آگے ڈال سکتے ہیں ۔بڑی بات یہ کہ معجزات کے لئے چند حدیثیں پیش کر دیں مگر کوئی کب مان سکتا ہے کہ ڈیڑھ سو برس بعد کے لکھے ہوئے واقعات صحیح ہیں ۔مخالف پر حجت کیو نکر ہو۔ وہ تو زندہ خدا اور زندہ معجزہ کو مانے گا۔ اس وقت افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ اور خرابیوں کے علاوہ اسلام کو بھی مردہ مذہب بتایا جاتا ہے حالانکہ نہ وہ کبھی مُردہ ۱؎ ہو گا ۔خداتعالیٰ نے اس کی زندگی کے ثبوت میں آسمان سے نشان دکھائے ۔کسوف خسوف بھی ہوا طاعون