وہ بغدادی الاصل ہیں اور اب عرصہ سے لکھنو میں مقیم ہیں ۔اُن کے چند احباب نے اُن کو حضرت حجۃ اللہ علیہ السّلام کی خدمت میں بغرض دریافت حال بھیجا ہے چناچہ وہ بعد مغرب حضرت اقدس علیہ السّلام کے حضور حاضر ہوئے اور شرفِ ملاقات حاصل کیا جو گفتگو آپ سے ہوئی ہم اس کو ذیل میں درج کرتے ہیں ۔ (ایڈیٹر الحکم )
حضرت اقدس ۔ آپ کہاں سے آئے ہیں ؟
نووارد ۔ مَیں اصل رہنے والا بغداد کا ہوں مگر اب عرصہ سے لکھنو میں رہتا ہوں ۔وہاں کے چند آدمیوں نے مجھے مستعد کیا کہ قادیان جاکر کچھ حالات دیکھ آئیں ۔
حضرت اقدس۔ امرت سر میں آپ کتنے دن ٹھہرے؟
نووارد۔ پانچ چھ روز۔
حضرت اقدس۔ کیا کام تھا ؟
نووارد۔ محض یہاں کے حالات معلوم کرنا اور راستہ وغیرہ کی واقفیت حاصل کرنا ۔
حضرت اقدس ۔ کیا آپ کچھ عرصہ یہاں ٹھہریں گے؟
نووارد۔ کل جائوں گا ۔
حضرت اقدس ۔ آپ دریافت حالات کے لیے آئے اور کل جایئں گے اس سے کیا فائدہ ہوا ؟ یہ تو صرف آپ کو تکلف ہوئی ۔دین کے کام میں آہستگی سے دریافت کرنا چاہیئے تاکہ وقتاً فوقتاً بہت سی معلومات ہوجائیں ۔جب وہاں آپ کے دوستوں نے آپ کو منتخب کی اتھا تو آپ کو یہاں فیصلہ کرنا چاہیئے ۔جب آپ ایک ہی رات کے بعد چلے جائیں گے تو آپ کیا رائے قائم کرسکیں گے؟ اب ہم نماز پڑھ کر چلے جائیں گے ۔ آپ کو کو موقعہ ہی نہ ملا ۔
اللہ تعالیٰ نے جو فرمایا ہے
کونو مع الصادقین (سورۃ التوبہ:۱۱۹)
کہ صادقوں کیساتھ رہو یہ معیت چاہتی ہے کہ کسی وقت تک صُحبت میں رہے کیو نکہ جب تک ایک حد تک صحبت میں نہ رہے وہ اسرار اور حقائق کُھل نہیں سکتے ۔وہ اجنبی کا اجنبی اور بیگانہ ہی رہتا ہے اور کوئی رائے قائم نہیں کر سکتا ۔
نووارد۔ مَیں جو کچھ پوچھوں آپ اس کا جوب دیں ۔اس سے ایک رائے قائم ہوسکتی ہے ۔جن لوگوں نے مجھے بھیجا ہے انہوں نے تقیہ ۲؎ تو کیا نہیں کہ جاکر دیکھوں ۔آپ چونکہ ہمارے مذہب میں ہیں اور آپ نے ایک