دوسری با ت یہ ہے کہ کبھی کبھی آتے رہو ۔جب تک خدا نہ چاہے کوئی آدمی بھی نہیں چاہتا ۔بیکی کی تو فیق وہی دیتا ہے۔دو ضرور یا د رک۔ایک دُعا ۔دوسرے ہم سے ملتے رہنا تا کہ تعلق بڑھے اور ہماری دُعا کا اثر ہو ۔
ابتلا ء سے کوئی خالی نہیں رہتا ۔جب سے یہ سلسلہ انبیاء اور رُسل کا چلا آرہا ہے جس نے حق کو قبول کیا ہے اس کی ضرور آزمائش ہو تی ہے ۔اسی طرح یہ جماعت بھی خالی نہ رہیگی گردو نواح کے مولوی کو شش کر یں گے کہ ہم تم اس راہ سے ہٹ جا ئو ۔تم پر کفر کے فتوے دینگے ،لیکن یہ سب کچھ پہلے ہی سے اسی طرح ہو تا چلا آیا ہے لیکن اس کی پروانہ کرنی چاہیئے جوانمرد ی سے اس کا مقابلہ کرو۔
ثابت قدمی دکھائو
پھر بیعت کنندگان نے منکرین کے ساتھ نماز پڑھنے کو پوچھا۔حضرت نے فر مایا کہ:۔
ان لو گوں کے ساتھ ہر گز نہ پڑھو اکیلے پڑھ لو ۔جو ایک ہو گاوہ جلد دیکھ لے گا کہ ایک اور اس کے ساتھ ہو گیا ہے۔ثابت قدمی دکھائو ۔ثابت قدمی میں ایک کشش ہو تی ہے ۔اگر کو ئی جماعت کا آدمی نہ ہو تو نماز اکیلے پڑھ لو مگر جو اسلسلہ میں نہیں اس کے ساتھ ہرگز نہ پڑھو۔جو ہمیں زبان سے بُرا نہیں کہتا وہ عملی طور سے کہتا ہے کہ حق کو قبول نہیں کرتا ۔ہا ں ہر ایک کو سمجھاتے رہو ۔خدا کسی نہ کسی کو ضرور کھینچ لے گا ۔جو شخض نیک نظر آوے سلام علیک اس سے رکھو لیکن اگر وہ شرارت کرے تو پھر یہ بھی ترک کر دو۔
( البدر جلد ۲ نمبر ۴ صفحہ ۱۳ مورخہ ۱۳ فروری ۱۹۰۳ئ)
۱۰ فروری ۱۹۰۳ء
یہ وقت دُعا اور تضرّع کا ہے
حضرت اقدس نے فرما یاکہ وہ اخبارات جو کہ آپ کی مخالفت میں ہمیشہ خلاف واقعہ باتیں درج کر تے ہیں اور گند اور فحش بیانی ان کا کام ہے ان کو ہر گز نہ لیا جاویاور نی اُن کے مقابلہ پر اشتہار وغیرہ دیا جائے ۔یہ اُن کو ایک اور موقعہ گند بکنے کا دیتا ہے ۔یہ وقت دُعا اور تضرّع کا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہم میں اور ہماری قوم میں فیصلہ کر دے۔ ( البدر جلد ۲ نمبر ۴ صفحہ۲۵ مورخہ ۱۳ فروری ۱۹۰۳ئ)