سا منے اقرار ہے چا ہیئے کہ اس پر مو ت تک خو ب قا ئم ر ہے ورنہ سمجھو کہ بیعت نہیں کی اور اگر قا ئم ہو گے تو اللہ تعالیٰ دین ودینا میں بر کت دیگا ۔ اپنے اللہ کے مطا بق پورا تقویٰ اختیا رکر و ۔ زما نہ نا زک ہے ۔ قہر الٰہی نمودار ہو ر ہا ہے جو اللہ تعا لیٰ کی مر ضی کے موافق اپنے آپ کو بنا لیگا ۔ وہ اپنی جا ن اور اپنی آل واولادپر ر حم کر یگا۔دیکھو انسا ن رو ٹی کھا تا ہے جب تک سیر ی کے موافق پو ری مقدارنہ کھا لے تو اس کی بھو ک نہیں جا تی ۔اگر وہ ایک بھو رہ روٹی کا کھا لیو لے تو کیا وہ بھو ک سے نجا ت پائے گا ؟ہر گزنہیں ۔ اور اگر وہ ایک قطرہ پانی کا اپنے حلق میں ڈالے تو وہ قطرہ اُسے ہر گز نہ بچا سکے گا بلکہ باوجود اس قطرہ کے وہ مریگا ۔حفظِ جان کے واسطے وہ قدر ِ محتاط جس سے زندہ رہ سکتا ہے جب تک نہ کھا لے اور نہ پیوے نہیں بچ سکتا ۔یہی حال انسان کی دینداری کا ہے جب تک اس کی دینداری اس حد تک نہ ہو کہ سیری ہو بچ نہیں سکتا ۔دینداری ،تقویٰ ،خدا کے احکام کی اطاعت کواس حد تک کرنا چاہیئے جیسے روٹی اور پانی کو اس حد تک کھاتے اور پیتے ہیں جس سے بُھوک اور پیاس چلی جاتی ہے ۔ خوب یاد رکھنا چاہیئے کہ خدا تعالیٰ کی بعض باتوں کو نہ ماننا اس کی سب باتوں کو ہی چھوڑنا ہوتا ہے اگر ایک حصّہ شیطان کا ہے اور ایک اللہ کا تو اللہ تعالیٰ حصّہ داری کو پسند نہیں کرتا ۔یہ سلسلہ اس کا اسی لیے ہے کہ انسان اللہ تعالیٰ کی طرف آوے ۔اگر چہ خدا کی طرف آنا بہت مشکل ہوتا ہے اور ایک قسم کی موت ہے مگر آخر زندگی بھی اسی میں ہے ۔جو اپنے اندر سے شیطانی حصّہ نکال کر پھینک دیتا ہے وہ مبارک انسان ہوتا ہے اور اس کے گھر اور نفس اور شہر سب جگہ اس کی برکت پہنچتی ہے ۔لیکن اگر اس کے حصّہ میں ہی تھوڑا آیا ہے تو وہ برکت نہ ہو گی جب تک بیعت کا اقرار عملی طور پر نہ ہو ۔بیعت کچھ چیز نہیں ہے جس طرح سے ایک انسان کے آگے تم بہت سی باتیں زبان سے کرو مگر عملی طور پر کچھ بھی نہ کرو تو وہ خوش نہ ہو گا ۔اسی طرح خدا کا معاملہ ہے وہ سب غیرت مندوں سے زیادہ غیرت مند ہے کیا ہو سکتا ہے کہ ایک تو تم اس کی اطاعت کرو پھر ادھر اس کے دشمنوں کی بھی اطاعت کرو اس کانام تو نفاق ہے ۔انسان کو چاہیئے کہ اس مرحلہ میں زید و بکر کی پروا نہ کرے مرتے دم تک اس پر قائم رہو۔ بدی کی دو قسمیں ہیں ۔ایک خدا کے ساتھ شریک کرنا ۔اس کی عظمت کو نہ جاننا ۔اُس کی عبادت اوراطاعت میں کسل کرنا ۔دوسری یہ کہ اس کے بندوں پر شفقت نہ کرنا ۔اُن کے حقوق ادانہ کرنے ۔اب چاہیئے کہ دونوں قسم کی خرابی نہ کرو ۔خدا کی اطاعت پر قائم رہو ۔جو عہد تم نے بیعت میں کیا ہے اس پر قائم رہو خدا کے بندوں کو تکلیف نہ دو ۔قرآن کو بہت غور سے پڑھو ۔اس پر عمل کرو ۔ہر ایک قسم کے ٹھٹھے اور بیہودہ باتوں اور مشرکانہ مجلسوں سے بچو ۔پانچوں وقت نماز کو قائم رکھو ۔غرضکہ کوئی ایسا حکم الٰہی نہ ہو جسے تم ٹال دو ۔بدن کو بھی صاف رکھو اور دل کو ہر ایک قسم کے بیجا کینے ،بغض و حسد سے پاک کرو۔یہ باتیں ہیں جو خد اتم سے چاہتا ہے۔