کی بہت دعاکر نی چا ہیے۔ اور انفاق فی سبیل اللہ کے لئے وسیع حو صلہ ہو کر مال و زر سے ہر طر ح سے امداد کے لئے تیار ہو نا چاہیے۔ایسے ہی وقت تر قی درجات کے ہو تے ہیں ۔اُن کو ہاتھ سے نہ گنوانا چاہیئے۔ ۱؎
یکم فروری کو ایک دوسال کا الہام آپ نے اس کے متعلق سنایا۔
بلیۃ ما لیۃ۔
یعنی مالی ابتلائ۔
(البدر جلد ۲نمبر۳ مورخہ ۶ فروری ۱۹۰۳ئ )
۲ فروری ۱۹۰۳ئ (بوقتِ ظہر)
ایک رئویاء
حضرت احمد مُرسل یزدانی علیہ الصلوٰ ۃ السلام نے ایک رویاء ظہر کے وقت سُنائی کہ :۔
مَیں نے مرزا خدا بخش صاحب کو دیکھا کہ اُن کے کرتے کے ایک دامن پر لہُو کے داغ ہیں ۔پھر اَور داغ ان کے گریبان کے نزدیک بھی دیکھے ہیں ۔مَیں اس وقت کہتا ہوں یہ ویسے ہی نشان ہیں جیسے کہ عبداللہ سنوری صاحب کو جو کُرتہ دیا گیا ہے اس پر تھے ۔ (البدر جلد ۲نمبر۳ مورخہ ۶ فروری ۱۹۰۳ئ )
۵ فر وری ۱۹۰۳ئ
اپنی جماعت کیلئے ایک بہت ضروری نصیحت
آج کل زما نہ بہت خر اب ہو ر ہا ہے قسم قسم کا شر ک بد عت اور کئی خر ابیا ںپید ا ہو گئی ہیں ۔ بیعت کے وقت جو اقر ار کیا جا تا ہے کہ د ین کو دنیا پر مقد م ر کھو ں گا ۔ یہ اقرار خدا کے