کی طر ف ایسا جھکے کہ خود محسوس کر لے کہ اب میں وہ نہیں رہا ہو ں اور مصفا قطر ہ کی طر ح ہو جا وے ۔ مخالفت کی شدت خدا کی قدرت ہے کہ جو ںجو ں طا عون کا زما نہ قریب آتا جا تا ہے شو ر اور مفسد ہ مخالفت کا بڑھتا جا تا ہے ان کو ذرا بھی خداکا خوف ہے آج مجھے خیا ل آیا کہ شا ید یا تی علیک زمن کمثل زمن مو سیٰ والا الہام اور محاصرہ والی حدیث اسی طرح پو ری ہو کہ مقد ما ت کثر ت سے کر یں جیسے حضر ت مو سی سامنے نیل سے اور پیچھے لشکرِ فر عو ن سے محصو ر ہو گئے تھے اور ایسی خوفنا ک صورتیں پیداہو ں کہ بعض کمزورطبیعت والے چلائیں کہ ہم پکڑے گئے ۔ اس لئے خدا نے ایسے کمزو روں کو پہلے سے تسلی دے دی کہ مضبو ط اور قو ی دل ہو جاویں۔ بر اہین احمدیہ میں اس کی طر ف اشارہ ہے کہ ایک وقت نا خنو ںتک زور لگا ئیںگے اس وقت خدا تیر ے سا تھ ہو گا ۔ واللہ یعصمک من النا س ۔ اب خدا تعا لینے جو دن مقر ر کئے ہو ے ہیں وہ اگر نہ آویں تو ثواب کیسے ہے بر اہین میں اور بعض خوفنا ک صور تیں مزکو ر ہیں اور انجا م کا روہی ہوگا ۔ جس کی خدا نے خبر دی ہے اور ارادہ فر ما یا ہے ۔ ایک الہام ۔ فر ما یا: ۳۰ جنو ری ۱۹۰۳ ئ؁کی صبح کو کو الہا م ہو ا تھا لایموت احدمنرجالکماس کے معنے ابھی نہیں کھلے ۔ مگر یہا ں حقیقی معنے مو ت کے نہیں ہو سکتے کیونکہ انبیاء پر بھی یہ آئی ہے ۔ غالبااور کو ئی معنے ہو ں گے۔ ۱ ؎ ( الحکم جلد ۷ نمبر ۶ صفحہ ۵ تا ۷ مو ر خہ ۱۴ فر ور ی ۱۹۰۳ئ؁) یکم فر ور ی ۱۹۰۳ئ؁ امتحا ن کے وقت جما عت کو استقامت کی بہت دعا کر نی چا ہیئے فر ما یا کہ یہ وقت جما عت کے امتحا ن کا ہے۔ د یکھیں کو ن سا تھ دیتا ہے۔ اور کو ن پہلوتہی کر تا ہے۔ اس لیے ہما رے بھا ئیوں کو استقامت