طر ف سے آتے ہیںخدا بھی ان کی طر ف وفا سے آتا ہے اور مصیبت اور بلا کے وقت ان کو الگ کر لیتا ہے۔ یاد رکھو یہ طاعون خودبخود نہیں آئی اب جو کھوٹ اور بیوفائی کا حصّ ہ رکھتا ہے وہ بلا اور وبا سے بھی حصّہ لیگا مگر جو ایسا نہیں رکھتا خد اُسے محفوظ رکھے گا۔ مَیں اگر کسی کے لیے دُعا کروں اور خدا تعالیٰ کے ساتھ اس کا معاملہ صاف نہیں وہ اس سے سچا تعلق نہیں رکھتا تو میری دُعا اُس کو کیا فائدہ دے گی ؟لیکن اگر وہ صاف دل ہے اور کوئی کھوٹ نہیں رکھتا تو مَیری دُعا اس کے لیے نور ’‘ علی نور ہوگی ۔ زمینداروں کو دیکھا جاتا ہے وہ دو دو پیسے کی خاطر خدا کو چھوڑ دیتے ہیں ۔وہ جانتے ہیں کہ خدا انصاف اور ہمدردی چاہتا ہے اور وہ پسند کرتا ہے کہ لوگ فسق وفجور فحشا ء اور بے حیائی سے باز آویں جو ایسی حالت پیدا کرتے ہیں تو خدا تعالیٰ کے فرشتے ان کے ساتھ ہوتے ہیں ،مگر جب دل میں تقویٰ نہ ہو اور کچھ شیطان کا بھی ہو تو خدا شراکت پسند نہیں کرتا اور وہ سب چھوڑ کر شیطان کا کر دیتا ہے کیونکہ اس کی غیر ت شرکت پسند نہیں کرتی ۔پس جو بچنا چاہتا ہے اس کو ضروری ہے کہ وہ اکیلا خدا کا ہو ۔ من کان للّٰہ کان اللّٰہ لہ خدا تعالیٰ کبھی کسی صادق سے بے وفائی نہیں کرتا ۔ساری دُنیا بھی اُس کی دشمن ہو اور اس سے عداوت کرے تو اُس کو کوئی گزند نہیں پہنچا سکتی۔خدا تعالیٰ بڑی طاقت اور قدرت والاہے اور انسان ایمان کی قوت کیساتھ اس کی حفاظت کے نیچے آتا ہے اور اس کی قدرتوں اور طاقتوں کے عجائبات دیکھتا ہے پھر اس پر کوئی ذلّت نہ آوے گی ۔یاد رکھو خداتعالیٰ زبردست پر بھی زبر دست ہے بلکہ اپنے امر پر بھی غالب ہے ۔سچے دل سے نمازیں پڑھو اور دُعائوں میں لگے رہو اوراپنے سب رشتہ داروں اور عزیزوں کو یہی تعلیم وہ ۔پُورے طور پر خدا کی طرف ہو کر کوئی نقصان نہیں اُٹھاتا ۔نقصان کی اصل جڑ گُناہ ہے۔ سا ری عزتیں اللہ کے ہاتھ میں ہیں ۔دیکھو بہت سے ابرار اخیار دُنیامیں گذرے ہیں ۔ اگر وہ دُنیا دار ہوتے تو اُن کے گذارے ادنیٰ درجہ کے ہوتے کوئی اُن کو پوچھاتا بھی نہ ۔مگر وہ خدا کے لیے ہوئے اور خدا ساری دُنیا کو اُن کی طرف کھینچ لایا ۔خدا تعالیٰ پر سچا یقین رکھو اور بدظنی نہ کرو ۔جب اِس کی بد بختی سے خد اپر بد ظنی ہوتی ہے تو پھر نہ نماز درست ہوتی ہے نہ روزہ نہ صدقات ۔بدظنی ایمان کے درخت کو نشو نما ہونے نہیں دیتی بلکہ ایمان کا درخت یقین سے بڑھتا ہے ۔ مَیں اپنی جماعت کو باربار نصیحت کرتا ہوں کہ یہ موت کا زمانہ ہے ۔اگر سچّے دل سے ایمان لانے کی موت کو اختیار کرو گے تو ایسی موت سے زندہ ہو جائو گے اور ذلّت کی موت سے بچائے جائو گے ۔مومن پر دو موتیں نہیں ہوتیں ۔جب وہ سچے دل سے اور صدق اور اخلاص کے ساتھ خدا کی طرف آتا ہے پھر طاعون