جماعت کو نصائح بیعت کے بعد ایک شخص نے اپنے گا و ں میں کثرت طاعون کا ذکر کیا اور دعا کی درخواست کی۔ فر ما یا:۔ میں تو ہمیشہ دعا کر تا ہو ںمگر تم لو گو ں کو بھی چا ہئیے کہ ہمیشہ دعا میں لگے رہو نما ز یںپڑھو اور تو بہ کر تے رہو ۔ جب یہ حا لت ہو گی تو اللہ تعالیٰ حفا ثت کر یگااور اگر سارے گھر میںایک شخص بھی ایسا ہو گا تو اللہ تعالیاس کے با عث سے دوسر و ںکی بھی حفا خت کرے گا۔ کو ئی بلا اور دکھ اللہ تعالیکے ارادہ کے سوا نہیں آتا اور وہ اس وقت آتا ہے جب اللہ تعالیکی نا فر ما نی اور مخالفت کی جا وے ۔ ایسے وقت پر عام ایمان کام نہیں آتا بلکہ خاص ایمان کا آتا ہے ۔ جو لو گ عا م ایمان ر کھتے ہیں اللہ تعا لی ان کی طر ف رجوع کر تا ہے اور آپ ان کی حفا ظت فر ما تا ہے ۔من کا ن للہ کا ن اللہ لہ ۔ بہت سے لو گ ہیں جو زبا ن سے لا الہ اللہ کا اقر ار کر تے ہیں اور اپنیاسلام اور ایما ن کا دیٰ کر تے ہیںمگر وہ اللہ تعا لیٰ کے لیے دکھ نہیںا ٹھا تے۔ کو ئی دکھ یا تکلیف یا مقدمہ آجا و ے تو فو را خدا کو چھو ڑ نے کو تیا رہو جا تے ہیںاور اس کی نا فر ما نی کر بیھٹتے ہیں۔ اللہ تعا لیٰ ان کی کو ئی پر وا نہیں کر تا مگر جو خا ص ایمان رکھتا ہو اور ہر حا ل میںخا کے سا تھ ہو اور دکھ اٹھا نے کو تیا ر ہو جاوے تو خا تعالے ٰاس سے دکھ اٹھا لیتا ہے اور دو مصیبتیں اس پر جمع نہیں کر تا دکھ کا اصل علا ج دکھ ہی ہے اور مو من پر دو بلائیں جمع نہیںکی جاتیں۔ ایک وہ دکھ ہے جو انسان خدا کے لیے اپنے نفس پر قبول کرتا ہے اور ایک وہ بلائے ناگہانی ۔ا س بلا سے خدا بچا لیتا ہے ۔پس یہ دن ایسے ہیں کہ بہت توبہ کرو ۔اگر چہ ہر شخص کو وحی یا الہام نہ ہو مگر دل گواہی دیتا ہے کہ خد تعالیٰ اُسے ہلاک نہ کرے گا ۔دُنیا میں دو دوستوں کے تعلقات ہوتے ہیں ۔ایک دوست دوسرے دوست کا مرتبہ شناخت کرلیتا ہے کیونکہ جیسا وہ اس کے ساتھ ہے ایسا ہی وہ بھی اس کے ساتھ ہوگا ۔دل کودل سے راہ ہوتی ہے ۔محبت کے عوض محبت اور دغا کے عوض دغا ۔خد اتعالیٰ کے ساتھ معاملہ میں اگر کوئی حصّہ کھوٹ کاہوگا تو اسی قدر ادھر سے بھی ہوگا ۔مگر جو اپنا دل خدا سے صاف رکھے اور دیکھے کہ کوئی فرق خدا سے نہیں ہے تو خدا تعالیٰ بھی اس سے کوئی فرق نہ رکھے گا ۔انسان کا پنا دل اس کے لیے آئینہ ہے وہ اس میں سب کچھ دیکھ سکتا ہے ۔پس سچّا طریق دُکھ سے بچنے کا یہی ہے کہ سچّے دل سے اپنے گُناہوں کی معافی چاہواور وفاداری ور اخلاص کا تعلق دکھائو اور اس راہِ بیعت کو جو تم نے قبول کی ہے سب پر مقدم کرو کیونکہ اس کی بابت تم پو چھے جائو گے ۔جب اسقدر اخلاص تم کو میست آجاوے تو ممکن نہیں کہ اللہ تعالیٰ تم کو ضائع کرے ۔ایسا شخص سارے گھر کو بچا لے گا ۔اصل یہی ہے ا س کو مت بھولو ۔نری زبان میں برکت نہیں ہوتی کہ بہت سی باتیں کرلیں ۔اصل برکت دل میں ہوتی ہے اور وہی بر کت کی جڑ ہے ۔زبان سے تو کروڑ ہا مسلمان کہلاتے ہیں جن لوگو ں کے دل خدا کے سا تھ مستحکم ہیںاور ا س کی