الفاظ پر کیا ہے فرما یا ۔ اب یہ ان لو گو ںکی طر ف سے ابتداء ہے کیا معلوم کہ خدا تعالیٰ انکے مقابلہ میںکیا کیا تدابیر اختیار کر یگا ۔ یہ استغاثہ ہم پر نہیںاللہ تعالیٰ پر ہے ۔ معلوم ہو تا ہے کہ لو گ مقد مات کر کے تھکا نا چاہتے ہیں۔ الہام
ان اللہ مع عبادہ یو اسیک
اسی کے متعلق اجتہادی طور پر معلوم ہو تا ہے اور ایسا ہی الہام
سا کر مکاکراماعجبا
سے معلوم ہو تا ہے۔
خُدا زور آور حملوں سے سچائی ظاہر کر دیگا
فرما یا :۔
ہما ری جماعت تو ایمان لا تی ہے مگر اصل میں مدار ایمان نشانو ں پر ہو تا ہے ۔اگر چہ انسان محسوس نہ کرے مگر اس کے اندر بعض کمزوریا ں ضرور ہو تی ہیںاور جب تک وہ کمزوریاں دُور نہ ہوں اعلیٰ مراتبِ ایمان نہیں مل سکتے اور یہ کمزوریاں نشانات ہی کے ذریعہ دُور ہو تی ہیں اور اب خدا تعالیٰ چاہتا ہے کہ اپنے نشانوں سے ان کمزوریوں کو دُور کرے اور جماعت اپنے ایمان میں تر قی کرے اب وہ وقت آگیا ہے کہ
ان اللہ علی نصر ھم لقدیر( سورۃالحج :۴۰)
کا نمونہ دکھائے۔ اللہ تعالیٰ کی نظر سے صادق اور کاذب ،خائن اور مظلوم پو شیدہ نہیں ہیں اب ضروری ہے کہ سب گروہ متفق ہو کر میرے استیصال کے درپے ہوں جیسے جنگ احزاب میں ہوئے تھے جو کچھ ہو رہا ہے یہ سب خداتعالیٰ نے چاہا ہے۔ مَیں نے جو خواب میں دیکھا کہ دریائے نیل کے کنارے پر ہوں اور بعض چلائے کہ ہم پکڑے گئے اس سے معلوم ہو تا ہے کہ ایسا وقت بھی آوے جب جماعت کو کوئی یاس ہو مگر مَیں یقین رکھتاہوں کہ خدازور آور حملوں سے سچائی ظاہر کر دیگا ۔اس وقت یہ پورا زور لگائیں گے تا کہ قتل کے مقد مہ کی حسرتیں نہ رہ جائیں کہ کیوں چھُوٹ گیا۔ یہ لوگ اب باتوں پر یقین نہیں رکھتے جو خداتعالیٰ کی طرف سے مَیں پیش کرتا ہو ں مگر وہ دیکھ لیں گے کہ اکراما عجبا کیسے ہو تا ہے۔
شوقِ تبلیغ (در بار شام)
فر مایا :۔
سردست بیس جلد مواہب الرحمٰن کی مجلّد کروا کر مصِر کے اخبار نویسوں کو بھیجی جاویں اور اگر میری مقدرت میں ہو تا تو مَیںکئی ہزارمجلّد کر وا کر بھیجتا۔
فر مایا :۔
یہاں کے لوگوں کا تو یہ حال ہے ۔شاید مصر کے لوگ ہی فوئدہ اُٹھا لیں ۔جس قدر سعید رُوحیں خدا کے علم میں ہیں وہ اُن کو کھینچ رہا ہے۔