کر سکتے ہیں ۔حضرت نے فرمایا کہ ہم نالش نہیں کرتے یہ تواسرار الٰہی ہیں ایک برس سے خدا نے اس مقدمہ کو مختلف پیرائوں میں ظاہر کیا ہے۔ اب کیا معلوم کہ وہ اس کے ذریعہ سے کیا کیا اظہار کریگا ؟ معلوم ہوتا ہے کہ یہ فعل مقدر خدا کی طرف سے تھا ۔ قانون کے ذکر پر فرمایا کہ واضعانِ قانون نے بڑی دانشمندی سے کام لیا ہے کہ مذہبی امور کو دنیاوی اُمور سے الگ رکھا ہے ۔ کیونکہ مذہبی عالم کی باتوں کا دارومدار تو آخرت کے متعلق ہوتا ہے نہ کہ دنیا کہ متعلق ۔ مقدمات کے فیصلوں کی نسبت فرمایاکہ میرا اپنا اُصول یہ ہے کہ بد تر انسان بھی اگر مقدمہ کرے تو اس میں تصرف اللہ تعالیٰ کو ہوتا ہے اور خدا تعالیٰ جو چاہتا ہے اس سے فیصلہ لکھوا تا ہے ۔انسان پر بھروسہ شرک ہے بلکہ اگر ایک بھیڑیئے کے پاس بھی مقدمہ جاوے تو اس کو خدا سمجھ عطا کردیگا۔ (البدر جلد ۲ نمبر صفحہ ۴۹۔۵۰ مورخہ ۶ مارچ ۱۹۰۳ء ؁) ۳۰جنوری ۱۹۰۳ئ؁ بروزجمعہ ( بو قت عصر ) ارشاد فر مایا کہ ۔ جو ا لہا م مجھ کو بھول گیا آ ج یا دکیا ہے اور وہ یہ ہے ۔ ان اللہ مع عبا د ہ یو اسیک۔ یعنی اللہ اپنے بندوں کے ساتھ ہے اور تیر ی غمخواری کر یگا ۔ ( البد ر جلد ۲ نمبر ۷ مورخہ ۶ ما ر چ ۱۹۰۳ئ؁) ۳۱ جنو ری ۱۹۰۳ئ؁ ( بو قت عصر ۱ ؎ ) جہلم سے خبر آئی کہ کر م د ین نے حضرت اقد س پرایک اور مقدمہ مواھب الر حمن کے بعض