فخلقت ادم
اس میں آدم میرا نام رکھاہے ۔ یہ حقیقت اس الہام کی ہے ۔ اب اس پر بھی کوئی اعتراض کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کو دکھادے گا کہ وہ کہاں تک حق پر ہے۔ (الحکم جلد ۷نمبر۷ ۳صفحہ ۱،۲مورخہ ۱۰ کتوبر ۱۹۰۳ء )
حضرت اقدس ؑ جہلم میں
حضرت حجۃ اللہ علی الارض مسیح موعو د الصلوٰۃوالسلام جب مقدمہ کریم الدین میں جہلم تشریف لائے تھے اور ضلع جہلم اوراس کے گردو نواح کی مخلوق آپ کی زیارت کے لیے کثیر التعداد جمع تھی اور جہلم کی کچہری کے احاط میں آدمزاد ہی نظر آتے تھے جس کی تصدیق جہلم کے اخبار نے بھی کی تھی اور جہلم کی کل مخلوق اور احکام بھی اس امرکو جانتے ہیں۔اس روز ۱۷ جنوری ۱۹۰۳ ء کو احاطہ عدالت میں آپ کرسی پر تشریف فرما تھے اور ارد گرد مریدان باصفا نہایت ادب کے ساتھ حلقہ زن تھے اور ہزاروں انسانوں کا مجمع موجود تھا ہمارے محترم مخدوم جناب خان محمد عجب خانصاحب آف زیدہ بھی آپ کی کرسی کے پا س ایڈیٹر الحکم کے پہلو بہ پہلو بیٹھے ہوئے تھے ۔۔۔۔۔۔۔ ذیل میں ہم وہ تقریر لکھنا چاہتے ہیں جو اُس وقت احا طہ عدالت میں آپ نے فرمائی تھی ۔اس وقت جناب خان محمد عجب خانصاحب آف زیدہ نے جو اس قدرہجوم اور رجوع مخلوق کا د یکھا اور حضرت اقدس کے چہرہ پر نگا ہ کی تو خوشی اور اخلاص کے ساتھ اُن کی آنکھوں میں آنسو بھر آئے اور اپنی سعادت اور خوش قسمتی کو یا د کر کے (کہ اِسوقت اُس عظیم الشان انسان کے قدمو ں میں بیٹھنے کا شرف حاصل ہے جس کو رسول ﷺنے سلام کہا اورجس کا آنا اپنا آنا فرمایا ہے )عرض کیا کہ حضور میرا دل چاہتا ہے کہ میں کے دستِ مبارک کو بوسہ دوں ۔اس پر حضرت ِاقدس نے نہایت ہی شفقت کے ساتھ اپنا ہا پھیلایا دیا اور خاں صاحب موصوف نے بہت ہی متاثر ہو کر اوررِقت ِقلب کے ساتھ آپ کے دستِ مبارک کو بوسہ دیا اس پرحضرت حجۃ اللہ نے مؤثر تقررفرما ئی ۔فر ما یا :۔
بلند ہمتی
ہمت نہیں ہار نی چاہیے ۔ہمت اخلاقِ فاضلہ میں سے ہے اور مومن بڑا بلند ہمت ہو تا ہے ہر وقت خداتعالیٰ کی نصرت اور تائید کے لیے تیار رہناچاہیے اور کبھی بزدلی ظاہر نہ کرے بزدلی منافق کا نشان ہے ۔مومن دلیر اور شجاع ہو تا ہے مگر شجاعت سے یہ مراد نہیں کہ اس میں مو قع شناسی نہ ہو مو قع شناسی کے بغیر جو فعل کیا جا تا ہے وہ تہوّر ہو تا ہے مو من میں شتابکاری نہیں ہوتی بلکہ وہ نہایت ہو شیاری اور تحمل کے ساتھ نصرتِ دین کے لیے تیار رہتا ہے اور بزدل نہیں ہو تا ۔
انسان سے کبھی ایسا کام ہو جاتا ہے کہ خدا تعالیٰ کو ناراض کر دیتا ہے مثلاََ کسی سائل کو اگر دھکادیا تو سختی کا موجب