اصل حقیقت اَنْتَ مِنِّی کی تو یہ ہے اور عام طور پر ظاہر ی ہے کہ ہر ایک چیز اللہ تعالیٰ کے فضل اور کرم سے ہے
اب اس کے بعد ایک اور حصّہ اس الہام کا ہے جو وَ اَنَا مِنْکَ ہے پس اس کی حقیقت سمجھنے کے واسطے یہ یاد رکھنا چاہیئے کہ ایسا انسان جو نیستی کے کامل درجہ پر پہنچ کر ایک نئی زندگی اور حیات ِ طیبہ حاصل کر چکا ہے اور جس کو خدا تعالیٰ نے مخاطب کر کے فرمایا ہے اَنْتَ مِنِّی۔ جو اس کے قرب اور معرفتِ الہٰی کی حقیقت سے آشنا ہونے کی دلیل ہے اور یہ انسان خدا تعالیٰ کی توحید اور اُسکی عزت او ر عظمت اورجلال کے ظہور کاموجب ہو اکرتاہے ۔ وہ اللہ تعالیٰ کی ہستی کا ایک عینی اور زندہ ثبوت ہوتا ہے اس رنگ سے اور اس لحاظ سے گویا اللہ تعالیٰ کا ظہور اس میں ہوکر ہوتا ہے ۔ اور خدا تعالیٰ کے ظہور کا ایک آئینہ ہو تا ہے۔ اس حالت میں جب اس کا ذکر خدا نما آئینہ ہو ۔ اللہ تعالیٰ اُن کے لیے یہ کہتا ہے وَ اَنَا مِنْکَ ایسا انسان جس کواَنَا مِنْکَ کی آواز آتی ہے اُس وقت دُنیا میں آتا ہے جب خدا پرستی کا نام و نشان مِٹ گیا ہوتا ہے اس وقت بھی چونکہ دُنیا میں فسق و فجور بہت بڑھ گیا ہے اور خدا شناسی اور خدا رسی کی راہیں نظر نہیں آتی اللہ تعالیٰ نے اس سلسلہ کو قائم کیا ہے اور محض اپنے فضل و کرم سے اُس نے مجھ کو مبعوث کیا ہے تا میں اُن لوگو ں کوجواللہ تعالیٰ سے غافل اور بیخبر ہیں اس کی اطلاع دوں اور نہ صرف اطلاع بلکہ جو صدق اور صبر اور وفاداری کے ساتھ اس طرف آئیں انہیں خدا تعالیٰ کو دکھلا دوں ۔ اس بناء پر اللہ تعا لیٰ نے مجھے مخاطب کیا اور فرمایا
۔انت منی وانا منک
اعتراض پیدا ہونے کی وجہ
اعتراض کرنے کا کیا ہے جب طبیعت میں فساد اور ناپاکی ہو تو وہ نیکی کی طرف آنا کب پسند کرتی ہے بلکہ خلافِ طبع سمجھ کر اس سے نفرت پیدا ہوتی ہے ۔میرے اس الہام کی سچّائی کا ثبوت اس پر اعتراض ہی ہیں ۔اگر خداتعالیٰ کا انکار اور دہریت بڑھی ہوئی نہ ہوتی تو کیوں اعتراض کیا جاتا ۔ میں سچ سچ کہتا ہوں کہ ا س وقت خدا تعالیٰ کا پاک اور خوشنما چہرہ دُنیا کو نظر نہ آتا تھااور وہ اب مجھ میں ہو کر نظر آئے گا اور آرہا ہے ۔ کیونکہ اُس کی قدرتوں کے نمونے اور عجائبات ِ قدرت میرے ہاتھ پر ظاہر ہورہے ہیں ۔ جن کی آنکھیں کھلی ہیں وہ دیکھتے ہیں مگر جو اندھے ہیں وہ کیونکر دیکھ سکتے ہیں اللہ تعالیٰ اس امر کو محبوب رکھتا ہے کہ وہ شناخت کیا جاوے اور اُس کی شناخت کی یہی راہ ہے کہ مجھے شناخت کرو ۱ ؎ یہی وجہ ہے کہ میرا نام اس نے خلیفۃ اللہ رکھا ہے اور یہ بھی فرمایا ہے
کنت کنزا مخفیافا حببت ان اعرف