جھوٹ جیسا لعنتی کام اَورکوئی نہیں اور پھر خصوصاً وہ جھوٹ جو کہ آبرو و عزّت وغیرہ پر ہوتا ہے جس پیٹ سے ایسی باتیں نِکلا کرتی ہیں اُسے نفس کہتے ہیں ۔ دشمن کی آبرو داری اس کے بعد اسی آبرو کے مضمون پر حضرت اقدس نے ایک واقعہ بیان کیا ۔جس سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ کو ہر ایک کی آبرو حتٰی کے اپنے قتل کے مقدمہ میں ہمارے ایک مخالف گواہ کی وقعت کو عدالت میں کم کرنے کی نیت سے ہمارے وکیل نے چاہا کہ اس کی ماں کا نام دریافت کرے مگر مَیں نے اسے روکا اور کہا کہ ایسا سوال نہ کرو جس کا جواب وہ مطلق دے ہی نہ سکے اور ایسا داغ ہر گز نہ لگائو جس سے اُسے مفر نہ ہو ۔حالانکہ ان ہی لوگوں نے میرے پر جھوٹے الزام لگائے ۔جھوٹا مقدمہ بنایا ۔افتراء باندھے اور قتل اور قید میں کو ئی دقیقہ فرو گذاشت نہ کیا ۔میری عزّت پرکیا کیا حملے کر چکے ہوئے تھے ۔اب بتلائو کہ میرے پر کونسا خوف ایسا طاری تھا کہ مَیں نے اپنے وکیل کو ایسا کرنے سے روک دیا ۔صرف بات یہ تھی کہ مَیں اس بات پر قائم ہوں کہ کسی پر ایسا حملہ نہ ہو کہ واقعی طور پر اس کے دل کو صدمہ دے اور اسے کوئی راہ مفر کی نہ ہو ا ؎ آپ نے فرمایا کہ ’’میرے دل نے گوارہ نہ کیا ‘‘ اُس نے پھر کہا کہ یہ سوال ضرور ہونا چاہیئے تھا آپ نے فرمایا :۔ خدا نے دل ہی ایسا بنایا ہے تو بتلائو مَیں کیا کروں ۔ ایک صاحب آمدہ از جالندھر نے عرض کی کہ حضور وہاں شحنہ ہند نے بہت سے آدمیوں کو روک رکھا ہے اس کا کیا علاج کریں َفرمایا :۔ صبر کرو ایسا ہی پغمبر خدا ﷺکے وقت میں لوگ تو آپ کی مذمت کیا کرتے تھے مگر آپ ہنس کر فرم ایا کرتے تھے کہ اِن کی مذمت کو کیا کروں میرا نام تو خدا نے اوّل ہی محمد ﷺ رکھ دیا ہوا ہے ۔اسی طرح خدا تعالیٰ نے مجھے بھی الہام کیا جو کہ آج سے بائیس برس پیشتر کا براہین میں چھپا ہوا ہے ۔