کل جو خواب مولوی محمد احسن صاحب کے دوا بتلانے کی نسبت بیان کیا تھا مَیں نے اُسی کے مطابق رات کو جائفل اور سونٹھ مُنّہ میں رکھا ۔اب کھانسی کا اس سے بہت فائدہ معلوم ہوتا ہے ۔
(البدر جلد ۲ نمبر ۶صفحہ ۴۳ مورخہ ۲۷ فروری ۱۹۰۳ئ)
۲۸ جنوری ۱۹۰۳ئ
مورخہ ۲۷ ،۲۸ جنوری کے درمیان جو رات تھی ۔اس میں رات کو ایک بجے حضرت اقدس علیہ السلام مولانہ محمد مولانا محمد احسن صاحب امروہی کی کوٹھڑی میں تشریف لائے ۔دروازہ بند تھا ۔آپ نے کھٹکھٹایا مولوی صاحب نے لاعلمی سے پُوچھا کہ کون ہے ؟ حضرت اقدس نے جواب دیا کہ ’’ مَیں ہوں غلام احمد ‘‘ ا ؎ آپ کے دستِ مبارک میں لالٹین تھی آپ نے اندر داخل ہوکر فرمایا کہ اس وقت مجھے اوّل ایک کشفی صورت میں خواب کی حالت میں دکھلایا گیا ہے کہ میرے گھر میں (اُمّ المومنین) کہتے ہیں کہ اگر مَیں فوت ہوجائوں تو میری تجہیز و تکفین آپ خود اپنے ہاتھ سے کرنا ۔اس کے بعد مجھے ایک بڑا منذر الہام ہوا ہے غَا سِقُ اللّٰہِ ۔مجھے اس کے یہ معنے معلوم ہوتے ہیں کہ جو بچہ میرے ہاں پیدا ہونیوالا ہے وہ زندہ نہ رہے گا ۔اس لیے آپ بھی دُعا میں مشغول ہوں اور باقی احباب کو بھی اطلاع دے دیویں کہ دُعائوں میں مشغول ہوں ۔
(البدر جلد ۲ نمبر ۱،۲ صفحہ ۲ مورخہ ۲۳،۳۰ جنوری ۱۹۰۳ئ)
الہام غاسق اللہ کی شرح
غَاسِقُ اللّٰہِ الہام کی شرح آپ نے فرمائی اور فرمایا کہ :۔
غاسق عربی میں تاریکی کو کہتے ہیں جو کہ بعد زوال شفق اوّل رات چاند کو ہوتی ہے اور اسی لیے لفظ قمر پر بھی اس کی آخری راتوں میں بولا جاتا ہے جبکہ اس کا نُور جاتا رہتا ہے اور خسوف حالت میں بھی یہ لفظ استعمال ہوتا ہے ۔قرآن شریف میں
من شر غاسق اذا وقب (سورۃ الفلق :۴)
کے یہ معنے ہیں
من شر ظلمۃ اذا دخل
یعنی ظلمت کی برائی سے جب وہ داخل ہو ۔مَیں نے اس سے پیشتر یہ خیال کیا تھا کہ چونکہ عنقریب گھر میں وضع حمل ہونیوالا ہے تو شا ید یہ مولود کی وفات پر یہ لفظ دلالت کرتا ہے مگر بعد میں غور کرنے پر معلوم ہوا کہ اس سے مراد ابتلاء ہے ۔اجتہادی امور ایسے ہی ہوا کرتے ہیں کہ اوّل خیال کسی اَور طرف