۲۵ جنوری ۱۹۰۳ ئ؁ بروز یک شنبہ (مجلس قبل از عشائ) آپ نے یہ تجویز کی کہ بیعت کا رجسٹر بالکل اطمینان کی صورت میں نہیں معلوم ہوتا ۔اس لیے اب آئندہ اس کے فارم چھپواکر ایسی طرح سے رکھا جاوے کہ جب چاہیں فوراً تعداد مل جاوے اور اپنی جماعت کی تعداد معلوم کرنے کے واسطے مردم شماری کا محتاج نہ ہو نا پڑے ۔اگر سب بیعت کنندگان کے نام محفوظ ہوں تو اُن کو ضروری ضروری باتیں پہنچائی جاسکتی ہیں ۔ ۲۶ جنوری ۱۹۰۳ئ؁ بروز شنبہ (بوقت ظُہر) جب نماز کے لیے حضور تشریف لائے تو مولوی محمد احسن امروہی کو فرمایا کہ مَیں نے رات کو خواب دیکھا کہ آپ میرے سامنے جائفل اور ایک گانٹھ نہیں معلوم سپاری کی یا سونٹھ کی پیش کر کے کہتے ہیں کہ یہ کھانسی کا علاج ہے ۔اس کے دیکھنے کے بعد مجھے دوگھنٹے تک کھانسی سے بالکل آرام رہا حالانکہ اس سے پیشتر مجھے کھانسی دم نہ لینے دیتی تھی ۔ مولوی عبدالکریم صاحب نے بیان کیا کہ رات کو مَیں نے خواب دیکھا کہ سلطان احمد (حضور کے لڑکے) آئے ہوئے ہیں ۔ حضرت اقدس نے فرمایا کہ میرے گھر میں ایک ایسی ہی خواب آئی تھی اس وہی تعبیر بتلائی جو آپ نے سمجھی یعنی خدا تعالیٰ کی طرف سے کوئی نشان ظاہر ہوگا ۔سُلطان سے مُراد براہین اور نشان ہوا کرتا ہے ۔ (بوقت عصر) حضرت اقدس نے تھوڑی دیر مجلس کی اور ثناء اللہ کے قادیان میں آنے کے متعلق ذکر ہوتا رہا۔ آپ نے فرمایا کہ