مگر جب اس نے معذرت کی کہ یہ امر غلطی سے ایسا ہے تو فرمایا ۔ ایسی با تو ں سے انسان بیعت سے خارج ہو جا تا ہے ہمیشہ خیا ل ر کھنا چاہیے اور اسے معاف کرد یا ۔ (البدرجلد ۲ نمبر ۳۶ مو ر خہ ۲۰ فروری ۱۹۰۳؁ئ) ۲۴ ِجنوری ۱۹۰۳ئ؁بر وز شنبہ مجلس قبل از عشا ء فر ما یا َِ۔انب با ر ش ہو نے کی وجہ سے ِ اب باررش ہونے کی وجہ سے گردوغبار کم ہے ۔ ایک دودن ذرا باہر آویں ۔( یعنی سیر کو جا یا کریں) کر م دین کے مقد مہ کے حالا ت پر فرمایا ۔ زمینی سلطنت تو صرف آسمان سلطنت کے اظلال و آثار ہیںبغیر آسمان کی یہ سلطنت کیا کر سکتی ہے ۔ انسان بھی کیا عجیب شے ہے ۔اگر اللہ تعا لی کے ساتھ صدق و و فا میںترقی کے تو نورعلیٰ نور ۔ ورنہ اگر ظلمت میںگرے تو اس درجہ تک گر تا ہے کہ کو ئی حصہ تقو یٰ کا اس کے قو ل و اخلاق میںبا قی نہیں رہتا سب ظلمت ہی ظلمت ہو جا تا ہے ۔ فرما یا ۔ آج ایک کشف میںدکھایا گیا تفصیلما اللہ فی ھز االباس بعد ماا شعتہ فی ا لناس ۔ اسکے بعد الہامی صورت ہو گئی اور زبان پر یہی جاری تھا ۔اس سے معلو م ہو تا ہے۔کہ مقد مہ کے متعلق جو قبل ازوقت پیشگو ئی کے رنگ میںبتایا گیا تھا اب اس کی تفصل ہو گی۔فر ما یا کہ ۔ جہلم سے واپسی پر یہ ا لہام ہوا تھا ۔ انا نین ایا ت ثنا ء اللہ کے ذکر فر ما یا کہ: ۔ اگر اس کی نیت نیک ہو تی تو ہمارا پیش کر دہ طر یق ضر ور قبول کر تا ۔ہما ری نیک نیتی تھی کہ ہم نے اس کے لیے ایسی راہ تجو یزکی قا ئم رہے ،حق ظا ہر ہو جا وے ۔ لو گو ں میں اشتعال اور فسا د نہ ہو ۔ عوام الناس کوفا ئدہ بھی پہنچ جاوے ۔ اگر اس کے دل میںتقویٰ ہو تا تو ضرور ما لیتا ۔ اور ہم نے عا م اجا ز ت دی تھی کی ہر گھنٹے کے بعد