(مجلس قبل از عشائ)
مغرب کے بعد مجلس ہوئی تو حضرت اقدس نے عجب خانصاحب تصیلدار سے استفسار فرمایا کہ اپ کی رخصت کس قدر ہے ۔ انہوںنے جواب دیا کہ چار ماہ ۔ فرمایا :۔
آپ کوتو پھر بہت دیریہاںرہناچاہیے تاکہ پوری واقفیت ہو۔
عجب حیرت ہوتی ہے کہ جس طرح اللہ تعالی یہاںتازہ بتازہ سامان تقوی کے جماعت کے واسطے تیار کر رہا ہے ۔ اس طرف(یعنی منکرین کی طرف)اس کا کوئی نشان بھی نہیں ہے یہ لوگ الہام اور تقوی سے دور ہو جا تے ہیں اگر اب ان سے پوچھا جا وے کہ اہل حق کی کیا علامت ہے ؟تو ہرگز نہیں بتلا سکتے اور نہ اس بات پر اس بات پر قادر ہو سکتے ہیںکہ صادق اور کاذب کے درمیان کوئی مابہ الامتیاز کریںہمار ی مخالفت میں یہ حالت ہے کہ جو کچھ صادق کے لئے خدا نے مقرر کیا تھا اب ان کے نزدک گو یا کا ذب کو د یدگیا ہے جس قد ر نکتہ چینیاں بیا ن کر تے ہیں وہ تما م پیغمبرو ں پر صا د ق آتی ہے کمتر تقو ی اُن کے لیے یہ تھاکہ خاموش ر ہتے اگر ہم کاذب ہو تے ر فتہ ر فتہ خود تبا ہ ہو جاتے خداتعالیٰ فر ما تا ہے
ولاتقف مالیس لک بہ علم ۱ ؎
یہاںعلم سے مراد یقین ہے اب ان کی وہی مثال ہے
لھم قلوب لا یفقھون بھا ( لا عراف۱۸۰ )
مقدمہ جہلم پر بعض خلاف واقعہ باتیں اخبارات نے لکھی تھیں ان پر فرمایا کہ اس شور وغوغاکاجواب بجزخاموشی کے اور کیا ہے ۔
افوض امری الی اللہ ۔
اس کے بعد ایک شخص نے کھڑے ہو کر عر ض کی میر ے باپ اور قوم کیوا سطے دعا کی جا وے حضرت اقدس نے اسی وقت مبا رک اٹھا کر دعا کی اور کل حا ضر ین مجلس بھی شریک ہوے ۔ حضرت کی خدمت میںا یک شخص کی شکا یت کا کر تا ہے مگر اس کی زبان سے بعض ایسے کلمات نکلتے ہیں جس سے کو ئی خصوصیت حضور کے دعاوی کی تصد یق کی معلوم نہیں ہو تی فر ما یا ۔ایسے مشکوک الحا ل آدمی کا رکھنا اچھا نہیں ۔