جب وہ جہلم میں نالش کرنے گیا تھا تو کس قدر گروہ تھا؟ پھر وہ چندہ وغیرہ جمع کر تا رہا تو کسقدر گروہ تھا اور جہلم میں جو کئی سو آدمیوں نے بیعت کی وہ کس کی کی ؟وغیرہ وغیرہ۔
مسٹر پگٹ
مفتی محمّد صادق صاحب نے ایک انگریزی اخبار سنایا جس میں مسٹر پگٹ کا حال تھا ۔فر ما یا کہ رسولﷺ کے زمانہ میں بھی ایسے کاذب مدعی پیداہو ئے تھے جو کہ بہت جلد نابود ہوئے یہی حال اس کا ہو گا اس کے متعلق الہام ہے کہ (البدر جلد ۲ نمبر ۵ ۳۴؎ مورخہ ۲۰ فروری ۱۹۰۳ئ)
۲۱جنوری۱۹۰۳ء
(مجلس قبل ازعشائ)
حضرت اقدس نے حسب دستورمغرب ادا فرما کر مجلس فرمائی ما سٹر عبدالرحمن صاحب نومسلم نے ایک مضمون ایک اشتہار کا حضرت اقدس کو پڑھ کر سنا یا جو کہ ان تمام کی طرف سے جو کہ حضرت اقدس کے دست مبارک پر مشر ف با اسلام ہوے ہندووآریہ کے سر بر آوردہ ممبروںکی خد مت میںپیش کیا جا تا ہے۔اس میں انہو ںنے استدعاکی ہے کہ اگر ان کے نزدیک یہ نو مسلم جماعت مذہب اسلام کے قبول کرنے میں ظلطی پر ہے تو وہ ان کے پیش کردہ میعا رصداقت (جو کہ حضرت اقدس کے مضامین مباہلہ و مقابلہ سے اخذ شدہ ہیں ) کی رو سے حضرت مرزا صاحب سے فیصلہ کر کے انکا غلطی پر ہونا ثابت کردیویں ۔
حضرت اقدس نے اس تجویزکو پسند فرمایا اور کہا کہ
مذہب کی غرض یہی ہے کہ صرف آئندہ جہان میں خداتعالیٰ سے فائدہ حاصل ہو بلکہ اس موجودہ جہان میں بھی خدا تعالیٰ سے فائدہ حاصل کر نا چاہے ۔ ان لوگوں کے صرف دعوے ہی دعوے ہیں کوئی کام توکل اور تقویٰ کا ان سے ثابت نہیں ہوتا ۔مصیبت پڑے تو ہر ایک ناجائز کام کے لیے أمادہ ہو جاتے ہیں ۔
مصدق کے پیچھے نماز
خاںعجب خانصاحب ا ؎ تحصیلدار نے حضرت اقدس سے استفسار کیا کہ اگر کسی مقام کے لوگ اجنبی ہو ں اور ہمیں علم نہ ہو