من یشاء ا ؎
۲۰ جنوری ۱۹۰۳ء بروز سہ شنبہ
نشانا ت کی کثرت
بو قتِ عصر ۔فرمایا
خدا تعالیٰ کیسے تاڑ تاڑ نشان دکھلارہا ہے۔ ہم ابھی عدالت میں پیش بھی نہ ہوئے تھے اور نہ کسی کو معلوم تھا کہ انجام کیا ہو گا لیکن مواہب الر حمٰن میں لکھا ہواتھا کہ کرم دین کا مقدمہ خارج ہو جائے گا اور وہ ۱۵ تا ریخ سے ہی تقسیم ہو رہی تھی نلکہ بعض دوستوں نے کرم دین کو دکھلابھی دیا کہ تمہارے مقد مہ کی نسبت یہ کچھ لکھا ہے۔
مجلس قبل از عشاء فر ما یا :۔کھانسی کا زور ہو گیا ہے۔
ایک رئو یا ء
اس کے بعد ایک رئویا ء دریائے نیل والی سنائی جو کہ البدر جلد ۲ میں شائع ہو چکی ہے (وہاں غلطی سے ۱۹ تاریخ لکھی ہے اصلاح کر لی جاوے ۱؎ )
سراج الاخبار جہلم کی دروغ بیانی
اسکے بعد سراج الاخبار کی دروغ بیانی کا ذکر ہو تا ہے کہ اس نے لکھا ہے کہ جہلم میں جسقدر ہجوم لوگوں کا تھا وہ میاں کرم دین کے لئے تھا ۔حضرت اقدسؑ نے فر مایا کہ