پاتے ہیں ۔استقامت کے نعد انسانی دل پر ایک برودت اور سکینت کے آثار پائے جاتے ہیں ۔ کسی قسم کی بظاہر ناکامی اور نامُرادی پر بھی دل نہیں جلتا ۔لیکن دُعا کی حقیقت سے ناواقف رہنے کی صورت میں ذراذرا سی نامرادی بھی آتشِ جہنّم کی ایک لپٹ ہوکر دل پر مستولی ہوجاتی ہے اور گھبرا گھبرا کر بے قرار کئے دیتی ہے ۔اسی کی طرف ہی اشارہ ہے ۔
نار اللّٰہ المو قد ۃ التی تطلع علی الافئدۃ (الھمزہ ـ:۷،۸)
بلکہ حدیث شریف سے معلوم ہوتا ہے کہ تپ بھی نارِ جہنّم کا ایک نمونہ ہے۔
اُمّت میں سلسلہء مجددین
اب یہاں ایک اور بات بھی یاد رکھنے کے قابل ہے کہ چونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وفات پاجانا تھا ۔اس لیے ظاہری طور پر ایک نمونہ اور خدا نمائی کا آلہ دُنیا سے اُٹھنا تھا ۔اس کے لیے اللہ تعالیٰ نے ایک آسان راہ رکھ دی کہ
کل ان کنتم تحبون اللہ فا تبعو نی (آل عمران :۳۲)
کیونکہ محبوب اللہ مستقیم ہی ہوتا ہے ۔زیغ رکھنے والا کبھی محبوب نہیں بن سکتا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت کی ازدیاد اور تجدید کے لیے ہر نماز میں دُرود شریف کا پڑھنا ضروری ہوگیا تاکہ اس دُعا کی قبولیت کے لیے استقامت کا ایک ذریعہ ہاتھ آئے ۔یہ ایک مانی ہوئی بات ہے کہ آنحضرت ﷺ کے نام کا وجود ظلّی طور پر قیامت تک رہتا ہے ۔صوفی کہتے ہیں کہ مجدّ د ین کے اسماء آنحضرت ﷺ کے نام پر ہی ہوتے ہیں ۔یعنی ظلّی طور پر وہی نام انکو کسی ایک رنگ میں دیا جاتا ہے ۔
شیعہ لوگوں کا یہ خیال کہ ولایت کا سلسلہ حضرت علی کرم اللہ وجہہ پر ختم ہوگیا محض غلط ہے۔ اللہ تعالیٰ نے جو کمالات سلسلہ نبوت میں رکھے ہیں ،مجموعی طور پر وہ ہادئی کامل پر ختم ہوچکے ۔اب ظلّی طور پر ہمیشہ کے لیے مجددین کے ذریعہ سے دُنیا پر اپنا پرتو ہ ڈالتے رہیں گے ۔اللہ تعالیٰ اس سلسلہ کو قیامت تک رکھے گا ۔
مَیں پھر کہتا ہوں کہ اس وقت بھی خدائے تعالیٰ نے دُنیا کو محروم نہیں چھوڑا ۔اور ایک سلسلہ قائم کیا ہے۔ ہاں اپنے ہاتھ سے اس نے ایک بندہ کو کھڑا کیا اور وہی ہے جو تم میں بیٹھا ہوا بول رہا ہے ۔اب خدا تعالیٰ کے نزولِ رحمت کا وقت ہے ۔دُعا ئیں مانگو ۔استقامت چاہو اور درود شریف جو حصولِ استقامت کا یک زبر دست ذریعہ ہے بکثرت پڑھو ۔مگر نہ رسم اور عادت کے طور پر بلکہ رسول اللہ ﷺ کے حُسن اور احسان کو مدِّ نظر رکھ کر اور آپ کے مدارج اور مراتب کی ترقی کے لیے اور آپ کی کامیابیوں کے واسطے ۔اس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ قبولیتِ دُعا کا شیریں اور لذّیذ پھل تُم کو ملے گا ۔
قبو لیت دُعا کے ذرائع
قبو لیت دُعا کے تین ہی ذریعے ہیں۔اوّل
ان کنتم تحبون اللہ فاتبعونی
دوم
یاایھاالذین امنوا صلوعلیہ وسلمو تسلیما
تیسرا موہبتِ الہٰی ۔اللہ تعالیٰ کا یہ عام