بڑھآپا آتا ہے جس کی نشانی یہ سفید بال ہیں تو انسان سمجھ لیتا ہے کہ مرنے کے دن اب قریب ہیں ۔مگر افسوس تو یہ ہے کہ اس وقت بھی انسان کو فکر نہیں لگتا ۔مومن تو ایک چڑیا اور جانور وںسے بھی اخلاق سیکھ سکتاہے کیونکہ خدا تعالیٰ کی کھلی ہوئی کتاب اسکے سامنے ہوتی ہے ۔دنیا میں جس چیزیں اللہ تعالیٰ نے پیدا کی ہیں وہ انسان کے لیے جسمانی اور روحانی دونوں قسم کی راحتوں کے سامان ہیں ۔
میں حضرت جنید رحمتہاللہ علیہ کے تذکرے میں پڑھا ہے کہ آپ فرمایا کرتے تھے ۔میں نے مراقبہ بلّی سے سیکھا ہے ۔اگر انسان پرغور نگا ہ سے دیکھے تو اسے معلوم ہو گا کہ جانور کھلے طور پر خلق رکھتے ہیں ۔میر ے مذہب میں سب چرندپرند ایک خلق ہیں اور انسان اس کے مجموعہ کا نام ہے یہ نفس جامع ہے اور اسی لیے علم صغیر کہلاتا ہے کہ کل مخلوق کے کمال انسان میں یکجائی طور پر جمع ہیں اور کل انسانوں کے کمالا ت بہیئت مجموعی ہمارے رسول ا للہ ﷺ میں جمع ہیں اور اسی لیے آپ کل دنیا کے لیے مبعوث ہوئے اور رحمۃللعالمین کہلائے ۔
انک لعلیٰ خلق عظیم (القلم: ۵)
میں بھی اسی مجموعہ کمالات انسانی کی طرف اشارہ ہے اسی صورت میں عظمت ِاخلاق محمدیؐ کی نسبت غور کر سکتا ہے اور یہی وجہ تھی کہ آپ پر نبوت کاملہ کے کمالات ختم ہوئے ۔
یہ ایک مسلم بات ہے کسی چیز کا خا تمہ اس کی علتِ غائی کے اختام پر ہوتا ۔جیسے کتاب کے جب کُل مطالب بیان ہوجاتے ہیں تو اس کا خاتمہ ہوجاتا ہے اسی طرح پر رسالت اور نبوت کی علّت غائی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر ختم ہوئی اور یہی ختمِ نبوت کے معنے ہیں ۔کیونکہ یہ ایک سلسلہ ہے جو چلاآیا ہے اور کامل انسان پرآکر اس کاخا تمہ ہوگیا۔
استقامت ہی انسان کا اسمِ اعظم ہے
میں یہ بھی بتلادینا چاہتا ہو ںکہ استقامت جس پر مَیں نے ذکر چھیڑا تھا۔ وہی ہے جس کو صوفی لوگ اپنی اصطلاح میں فنا کہتے ہیں اور اھد نا الصراط المستقیم کے معنے بھی فنا ہی کی کے کرتے ہیں۔یعنی رُوح کے جوش اور ارادے سب کے سب اللہ تعالیٰ کے لیے ہی ہو جائیں اور آپنے جذبات اور نفسانی خواہشیں بالکل مرَجا ئیں۔بعض انسان جو اللہ تعالیٰ کی خواہش اور ارادے کو آپنے ارادوں اور جوشوں پر مقدم نہیں کرتے وہ اکثر دفعہ دُنیا ہی کے جوشوںاور ارادوںکی ناکامیوں میں اس دُنیا سے اُٹھ جا تے ہیں۔ہمارے بھائی صاحب مر حوم مرزاغلام قادر کو مقد ما ت میں بڑی مصروفیت رہتی تھی اور ان میں وہ یہانتک منہمک اور محورہتے تھے کہ آخر ان ناکامیوں نے ان کی صحت پر اثر ڈالا اور وہ انتقال کر گئے اور بھی بہت سے لوگ دیکھے ہیں جو آپنے ارادوںکو خدا پر مقدم کر تے ہیں ۔آخر مار ہوائے نفس میں