عصمتِ انبیاء کا ملنا : عصمتِ ابنیا ء کا یہی راز ہے یعنی نبی کیوں معصوم ہو تے ہیں ؟ تو اس کا یہی جواب ہے کہ وہ استغراقِ محبت الہیٰ کے باعث معصوم ہو تے ہیں ۔ مجھے حیرت ہوتی ہے جب ان قوموں کو دیکھتاہو ں جو شرک میں مبتلا ہیں جیسے ہندوجو قسم قسم کے اسم کی پرستش کرتے ہیں یہاں تک کہ انہوں نے عورت اور مردکے اعضا ء مخصوصہ تک کی پرستیش بھی جائزکر رکھی ہے حصولِ نجات یا مکتی کے قائل ہیں مثلاًاول الذکر یعنی ہندو گنگااِشنان اور تیرتھ یا ترا ور ایسے ایسے کفاروں سے گناہ سے موکش چاہتے ہیں اور عیسیٰ پرست عیسائی مسیح کے خو ن کو اپنے گناہو ں کا فدیہ قرار دیتے ہیں مگر میں کہتا ہوں کہ جب تک نفس گناہ مجود ہے وہ بیرونی صفائی اور خارجی معتقدات سے راحت یا اطمینان کا ذریعہ کیونکر پاسکتے ہیں جب تک اندر کی صفائی اور باطنی تطیر نہیں ہوتی ناممکن ہے کہ انسان سچی پاکیزگی طہارت جو انسان کو نجات سے ملتی ہے پا سکے۔ ہاں اس سے ایک سبق لو جس طرح پر دیکھو بدن کی میل اور بد بو بدوں صفائی کے دور نہیں ہو سکی ۔ اور جسم کو انے والے خطرناک امراض سے بچا نہیں سکتی اسی طر ح ر وحانی کدورت اور میل جو دل پر ناپاکیوں اور قسم قسم کی بے باکیوں سے جم جاتی ہے دور نہیں ہو سکتی جب تک توبہ کا مصفا اور پاک پا نی نہ دھو ڈالے ۔ جسمانی سلسلہ میں ایک فلسفہ جس طرح پر مو جود ہے اسطرح پر روحانی سلسلہ میں ایک فلسفہ رکھا ہوا ہے ۔مبارک ہیں وہ لوگ جو اس پر غور کر تے ہیں ۔ گناہ کی حقیقت اور اس سے بچنے کے ذرائع: میں اس مقام پر یہ بھی جتلانا چاہتا ہوں کہ گناہ کیوں پیدا ہوتا ہے ؟ اس سوال کا جواب عام فہم الفاظ یہی ہے جب غیر اللہ کی محبت نسانی دل پر مستولی ہوتی ہے تو وہ اس مصفاّآئینہ پر ایک قسم کا ز نک سا پیدا کرتی ہے جس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ وہ رفتہ رفتہ بالکل تا ریک ہو جاتا ہے اور غیریت آپنا گھر کرکے اسے خداسے دور ڈال دیتی ہے اور یہی شرک کی جڑہے لیکن دل پر اللہ تعالیٰ اور صرف اللہ تعالیٰ کی محبت آپنا قبضہ کرتی ہے وہ غیرت کو جلا کر اسے صرف آپنے لیے منتخب کر لیتی ہے پھر اس میں استقامت پیدا ہو جاتی ہے اور وہ اصل جگہ پر اجاتی ہے عضو کے ٹوٹنے اورپھر چڑھنے میں جس طرح تکلیف ہوتی ہے لیکن ٹوٹاہواعضو کہیں زیادہ تکلیف دیتا ہے جو اسے صرف مکرر رہے تو ایک وقت آجاتا ہے کہ اس کو بالکل کاٹنا پڑتاہے اسی طرح سے استقامت کے حصول کے لیے اولاًابتدائی مدارج اور مراتب پرا سی قدر تکلیف اور مشکلات بھی آتی ہیںلیکن اسکے حاصل ہونے پر ایک دائمی راحت اور خوشی پیدا ہو جاتی ہے رسول ﷺ کو جب یہ ارشاد ہو فاستقم کما امرت