ہے۔ اصل بات یہی ہے کہ حقیقی معاون و ناصر وہی پاک ذات ہے جس کی شان ہے
نعم الولی ونعم الوکیلانعمالنصیر
دنیا اور دنیا کی مددیںان لوگوں کے سامنے کا لمیت ہوتی ہیں اور مردہ کیڑے کے برابر بھی نہںرکھتی ہیں۔لیکںدنیا کو دعا کا ایک موٹا طریق بتلانے کے لیے وہ یہ راہ بھی اختیارکرتے ہیں ۔ وہ حقیقت میں آپنے کاروبار کا متولی خدا تعالی ہی کو جانتے ہیں اور یہ بات بالکل سچ ہے
وھویتولی الصالیحن (العراف:۱۹۷)
اللہ تعالی ان کو مامور کر دیتاہے کہ وہ آپنے کاروبار کو دوسروںکے ذریعے سے ظاہر کریں ۔ ہمارے رسو لﷺ مختلف مقامات پر مدد کا وعظ کرتے تھے ۔اسی لیے کہ وہ وقت نصرت الہی کا تھا ۔اسکو تلاش کرتے تھے کہ وہ کس کے شاملِ حال ہوتی ہے ۔یہ ایک بڑی غور طلب بات ہے ۔ دراصل مامور من اللہ لوگوںسے مدد نہیں مانگتا ۔بلکہ
من انصاری الی اللہ
کہہ کر وہ اس نصرت الہیہ کا استقبال کرنا چاہتا ہے اور ایک فرطِ شوق سے بے قراروں کی طرح اس کی تلاش میں ہوتا ہے ۔نادان اور کوتا ہ اندیش لوگ سمجھتے ہیں کہ وہ لوگو ں سے مدد مانگتا ہے بلکہ اس طرح پر اس نشان میں وہ کسی دل کے لیے جو اس نصرت کا مو جب ہو تا ہے ایک برکت اور رحمت کا موجب ہوتا ہے پس مامور من اللہ کی طلب امداد کا اصل سر اور راز یہی ہے جو قیامت تک اسی طرح پر رہے گا ۔اشاعت دین میں مامور من اللہ دوسروں سے امداد چاہتے ہیں مگر کیوں ؟آپنے ادائے فرض کے لیئے تاکہ دلو ںمیں خدا تعالی کی عظمت کو قائم کریںورنہ یہ تو ایک ایسی بات ہے کہ قریب بہ کفر پہنچ جاتی ہے اگر غیر اللہ کو کو متولی قرار دیں اور ان نفوس قدسیہ سے ایسا امکان محال ِمطلق ہے ۔میں نے ابھی کہا ہے کہ توحید تبھی پوری ہوتی ہے کہ کل مرادوں کا معطی اور تمام امراض کا چارہ اور مداوا وہی ذات واحد ہو لاالہ الااللہ کے معنے یہیں ہیں ۔ صوفیوں نے الہ کے لفظ سے محبوب ، مقصود ، معبود ،مراد لی ہے بے شک اصل سچ یونہی ہے جب تک انسان کامل طور پر کار بند نہیں ہوتا ۔ اس میں اسلام کی محبت اور عظمت قائم نہیں ہوتی۔ اور پھر میں اصل ذکر کی طرف رجو ع کرکے کہتا ہوں کہ نماز کی لذت اور سرور اسے حاصل نہیںہو سکتا ۔ مداراسی بات پر ہے کہ جب تک برے ارادے ،ناپاک اور گندے منصوبے بھسم نہ ہوں ۔ انانیت اور شیخی دور ہو کر نیستی اور فروتنی نہ أے خدا کا سچابندہ نہیں کہلا سکتا ۔ عبودیتِ کاملہ کے سکھانے کے لیے بہترین معلم اور افضل ترین ذریعہ نماز ہی ہے۔میںتمہیں پھر بتلاتا ہوں کہ اگر خدائے تعالیٰ سے سچا تعلق ، حقیقی ارتباطِ قائم کر نا چاہتے ہو تو نمازپر کار بند ہو جائو اور ایسے کار بند نہ ہو کہ نہ تمہارا جسم نہ تمہاری زبان بلکہ تمہاری روح کے ارادے اور جذبے سب کے سب ہمہ تن نماز ہو جائیں ۔