جس طر ح عورتوں کا باہم تعلّق ہو تا ہے اسی طرح پر عبو دیّت اور ربوبیّت کا رشتہ ہے۔اگر عورت اور مرد کی باہم موافقت ہو اور ایک دوسرے پر فر یفتہ ہو تووہ جوڑا ایک مبارک اور مفید ہو تا ہے ور نہ نظامِ خانگی بگڑ جا تا ہے اور مقصود با لذّت حاصل نہیں ہو تا ہے۔ مرد اور جگہ خراب ہوکر صدہا قسم کی بیماریاں لے کر آتے ہیں ۔آتشک سے مجذوب ہوکر دُنیا میں ہی محروم ہوجاتے ہیں ۔اور اگر اولاد ہوبھی جائے تو کئی پشت تک یہ سلسلہ چلا جاتا ہے اور اُدھر عورت بے حیائی کرتی پھرتی ہے اور عزّت وآبرو کو ڈبوکر بھی سچی راحت حاصل نہیں کرسکتی ۔غرض اس جوڑے سے الگ ہوکر کسِ قدر بد نتائج اور فتنے پیدا ہوتے ہیں ۔اسی طرح پر انسان رُحانی جوڑے سے الگ ہوکر مجذوب اور مخدول ہوجاتا ہے دُنیاوی جوڑے سے زیادہ رنج ومصائب کا نشانہ بنتا ہے جیسا کہ عورت اور مرد کے جوڑے سے ایک قسم کی بقاء کے لیے حظّ ہے اسی طرح پر عبودیّت اور ربوبّیت کے جوڑے میں ایک ابدی بقا کے لیے حظّ موجود ہے ۔صوفی کہتے ہیں کہ یہ حظ جس کو نصیب ہو جائے وہ دُنیا اور مافیہا کے تمام حظوظ سے بڑ ھ کر تر جیح رکھتا ہے ۔اگر ساری عمر میں ایک بار بھی اُس کو معلوم ہوجائے تو وہ اس میں ہی فنا ہوجائے ۔لیکن مشکل تو یہ ہے کہ دُنا میں ایک بڑی تعداد ایسے لوگوں کی ہے جنہوں نے اس راز کو نہیں سمجھا اور ان کی نمازیں نری ٹکریں ہیں اور اوپرے دل کے ساتھ ایک قسم کی قبض اور تنگی سے صرف نشت وبرخاست کے طور پر ہوتی ہے ۔ مجھے اور بھی افسوس ہوتا ہے کہ جب مَیں یہ دیکھتا ہوں کہ بعض لوگ صرف اس لیے نمازیں پڑھتے ہیں کہ وُہ دُنیا میں معتبر اور قابلِ عزّت سمجھے جائیں اور پھر اس نماز سے یہ بات اُن کو حاصل بھی ہوجاتی ہے یعنی وہ نمازی پرہیز گا ر کہلاتے ہیں پھر کیوں ان کو یہ کھا جانے والا غم نہیں لگتا کہ جب جھوٹ موٹ اور بے دلی کی نماز سے ان کو یہ مرتبہ حاصل ہوسکتا ہے تو کیوں ایک سچے عابد بننے سے اُن کو عزّت نہ ملے گی اور کیسی عزّ ت ملے گی غرض مَیں دیکھتا ہوں کہ لوگ نمازوں میں غافل اور سُست اسی لیے ہوتے ہیں کہ اُن کو اس لذّت اور سُرور سے اطلاع نہیں جو اللہ تعالیٰ نے نماز کے اندر رکھا ہے اور بڑی بھاری وجہ کسل کی یہی ہے ۔ پھر شہروں اور گائوں میں تو اور بھی سُستی اور غفلت ہوتی ہے ۔ سو پچاسواں حصّہ بھی تو پوری مستعدی اور سطی محبت سے اپنے مولا حقیقی کے حضور سر نہیں جھکاتے ،پھر سوال یہی ہوتا ہے کیوں اُن کو اس لذّ کی اطلاع نہیں اور نہ کبھی اس مزے کو انہوں نے چکھا ۔اَور مذاہب میں ایسے احکام نہیں ہیں ۔کبھی ایسا ہوتا ہے کہ ہم اپنے کاموں میں مبتلا ہوتے ہیں اور مئوذن اذان دے دیتا ہے ۔پھر وہ سُننا بھی نہیں چاپہتے ۔گویا اُن کے دل دُکھتے ہیں ۔یہ لوگ بہت ہی قابلِ رحم ہیں ۔بعض لوگ یہاں بھی ایسے ہیں کہ ان کی دوکانیں دیکھو تومسجد کے نیچے ہیں مگر کبھی جاکر کھڑے بھی تو نہیں ہوتے ۔