اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ ہم نے عورت اور مرد کو رغبت دی ہے ۔اب اس میں زبر دستی نہیں کی بلکہ ایک لذّ ت بھی رکھ دی ہے ۔اگر محض توالد وتناسل ہی مقصود ہوتا تو مطلب پُورا نہ ہوسکتا ۔عورت اور مرد کی بر ہنگی کی حالت میں اُن کی غیرت قبول نہ کرتی کہ وہ ایک دوسرے کے ساتھ تعلق پیدا کریں ۔مگر اس میںاُن کے لیے ایک حظ ہے اور ایک لذّت ہے ۔ یہ حظّ اور لذّت اس درجہ تک پہنچی ہے کہ بعض کوتاہ اندیش انسان اولاد کی بھی پراوہ اور خیال نہیں کرتے بلکہ اُن کو صرف حظّ سے ہی کام اور غرض ہے ۔ خدائے تعالیٰ کی علّتِ غائی بندوں کا پیدا کرنا تھا اور اس سبب کے لیے ایک تعلق عورت اور مرد میں قائم کیا اور ضمناً اس میں ایک حظّ رکھدیا جو اکثر نادانوں کے لیے مقصود با لذات ہوگیا ہے ۔
اسی طرح سے خوب سمجھ لو کہ عبادت بھی کوئی بوجھ اور ٹیکس نہیں ۔اس میں بھی ایک لذّت اور سُرورہے اور یہ لذّت اور سُرور دُنیا کی تمام لذّتوں اور تمام حظوظِ نفس سے بالاتر اور بالاتر ہے ۔ جیسے عورت اور مرد کے باہم تعلقات میں ایک لذّت ہے اور اس سے وہی بہرہ مند ہوسکتا ہے جو مرد ہے اور اپنے قویٰ صحیحہ رکھتا ہے ۔ ایک نا مرد اور مخنث وہ حظّ نہیں پا سکتا اور جیسے ایک مریض کسی عمدہ سے عمدہ خوش ذائقہ غذا کی لذّت سے محروم ہے اسی طرح پر ہاں ٹھیک ایسا ہی وہ کم بخت انسان ہے جو عبادتِ الٰہی سے لذّ ت نہیں پا سکتا اورجیسے ایک مریض کسی عمدہ سے عمدہ خوش ذائقہ غذاکی لذت سے محروم ہے اسی طرح پر ہا ںایساہی وہ کم بخت انسان ہے جو عبادتِ الٰہی سے لذّ ت نہیں پا سکتا۔
عورت اورمرد کا جوڑا تو باطل اور عاضی جوڑا ہے۔ میں کہتا ہوں حقیقی ابدی اور لذّت مجسم کا جوڑا ہے وہ انسان اور خدا ئے تعالیٰ کا ہے ۔مجھے سخت اضطراب ہو تا ہے اور کبھی کبھی یہ رنج میر ی جان کو کھانے لگتا ہے کہ ایک اگر کسی کو روٹی یا کھانے کا مزا نہ آئے ، طبیب کے پاس جا تا اورکیسی کیسی منتیںاور خوشامدیںکرتا اور روپیہ خرچ کرتا اور دُکھ اُٹھاتا ہے کہ وہ مزاحا صل ہو۔وہ نا مر د جو اپنی بیوی سے لذّت حاصل نہیں کر سکتا بعض اوقات گھبرا گھبراکر خود خوشی کے ارادے تک پہنچ جا تا ہے اور اکثر موتیں اس قسم کی ہو جا تی ہیں ۔مگر آہ! وہ مریضِ دل وہ نا مردکیوں کو شش نہیںکر تاجس کو عبادت میں لذت نہیں آتی اسکی جان کیوں غم سے نڈھال نہیں ہو جاتی؟دُنیا اور اس کی خو شیوں کے لئے تو کیا کچھ کر تا ہے مگر ابدی اور حقیقی راحتوں کی وہ پیاس اور تڑپ نہیں پا تا۔کس قدر بے نصیب ہے۔ کیسا ہی محروم ہے! عاضی اور فانی لذتو ں کے علا ج تلاش کر تا ہے اور پا لیتا ہے ۔کیا ہو سکتا ہے کہ مستقل اور ابدی لذّت کے علاج نہ ہوں ؟ہیں اور ضرورہیں۔مگر تلاشِ حق میں مستقل اور پویاقدم در کا ہیں قرآنِ کریم میں ایک مو قع پر اللہ تعالیٰ نے صالحین کی مثال عورتوںسے دی ہے ۔اس میں بھی سِرّاور بھید ہے۔ ایمان لانے والے کو آسیہ اور مریم سے مثال دی ہے ۔یعنی خدا ئے تعالیٰ مشرکین میں سے مومنوں کو دا کر تا ہے۔ بہر حال عورتوں سے مثال دینے میں دراصل ایک لطیف راز کا اظہار ہے یعنی