۱۸ جنوری ۱۹۰۳؁ء تقدیرِمعلّق وتقدیرمُبرم تقدیر دو قسم کی ہو تی ہے۔ایک کانام معلّق ہے اور دوسری کو مُبرم کہتے ہیں اگر کوئی تقدیرمعلّق ہو تو دُعا اور صد قات اس کو ٹلا دیتی ہیںاور اللہ تعالیٰ اپنے فضل سے اس تقدیرکو بدل دیتا ہے اور مُبرم ہو نیکی صورت میں وہ صدقات اور دُعااس تقدیرکے متعلق کچھ فائدہ نہیں پہنچاسکتی ۔ہا ں وہ عبثاور فضول بھی نہیں رہتی۔کیونکہ یہ اللہ تعالیٰ کی شان کے خلاف ہے ۔وہ اس دعا اور صدقات کااثر اور نتیجہ کسی دوسرے پیرایہ میں اس کو پہنچادیتا ہے۔بعضصورتوں میں ایسابھی ہو تا ہے کہ خداتعالیٰ تقدیر میں ایکوقت تک توقف اور تاخیر ڈالدیتا ہے۔ ِ قضا ء معلّق ا ورمُبرم کا ماخذ اور پتہ قرآنِ کریم ہی سے ملتاہے ۔گو یہ الفاظ نہیں ۔مثلاً قرآن میں فرما یا ہے اُدْعُوْ نِیْ اَسْتَجِبْ لَکُمْ (المومن:۶۱) دُعا مانگو میں قبول کروں گا ۔اب یہاں سے معلوم ہو تاہے کہ دُعا قبول ہو سکتی ہے اور دُعا سے عذاب ٹل جاتا ہیاور ہزار ہا کیا کُل کام دُعا سے نکلتے ہیں۔ یہ بات یا د رکھنے کے قابل ہے کہ اللہ تعالیٰ کا کُل چیزوںپر قادرانہ تصرف ہے وہ جوچاہتا ہے کر تاہے ا سکے پو شیدہ تصرفات کی لوگوں کو خواہ خبرہو نہ ہو مگر صد ہاتجربہ کا روں کے وسیع تجربے اور ہزار ہا دردمندوں کی دُعاؤں کے صریح نتیجے بتلارہے ہیں کہ اس کا ایک پوشیدہ اورمخفی تصرف ہے۔وہ جوچاہتاہے محوکر تا ہے اور جو چاہتاہے اثبات کرتا ہے ۔ہمارے لئے یہ ضروری امرنہیں کہ اس کی تہہ تک پہنچے اوراسکی کُہنہ اور کیفیت کو معلوم کرنے کی کوشش کریںجبکہ اللہ تعالیٰ جانتا ہے کہ ایک شے ہونے والی ہے ۔اس لیے ہم کو اس جھگڑے اور بحث میں پڑنے کی کچھ حجت نہیں۔خداتعالیٰ نیانسان کی قضاء وقدر کو مشروط بھیرکھا ہیجوتوبہ خشوع وخضوع سے ٹل سکتی ہیں ۔جب کسی قسم کی تکلیف اورمصیبت انسان کو پہنچتی ہے تووہ فطرتاً اور طبعاًاعمالِحسنہ کی طرف رجوع کرتا ہے ۔اپنے اندر ایک قلق اور کرب محسو س کر تاہے جو اُسے بیدار کرتا اور نیکیوںکی طرف کھنچے لیے جاتاہے اور گناہ سے ہٹا تاہے ۔جس طرح پر ہم ادویات کے اثرکو تجربہ کے ذریعہ سے پا لیتے ہیں اسی طرح پر ایک مضطربالحال انسان جب خدا ئے تعالیٰ کے آستانہ پر نہایت تذلّل اور نیستی کے ساتھ گرتا ہے اورربی ربی کہہ ک اس کو پکارتا ہے اوردعائیں مانگتا ہے تو وہ رویائے صا لحہ یاالہامِ صحیح کے ذریعہ سے ایک بشارت اورتسلّی پالیتا ہے ۔مَیں نے اپنے ساتھ بارہا اللہ تعالیٰ کا یہ معاملہ دیکھا ہے کہ جب مَیں نے کرب وقلق سے کوئی دُعا مانگی ۔اللہ تعالیٰ نے مجھے رئویا کے ذریعہ سے اگاہی بخشی ۔ہاں قلق اور اضطرار اپنے بس میں نہیں ہوتا