اور زندگی کے نشانات ہیں کہ آپ سیّدالمتقین تھے ۔آپ کی عظمت اورجلال کا خیال کرکے بھی انسان حیران رہ جا تا ہے ۔اب پھر اللہ تعالیٰ نے ارادہ فرمایاہے کہ آپکاجلال دوبارہ ظاہرہو اورآپ کے اسمِ اعظم کی تجلّی دُنیا میں پھیلے اور اسی لئے اس نے اس سلسلہ کو قائم کیا ہے ۔یہ سلسلہ خداتعالیٰ نے اپنے ہا تھ سے قائم کیا ہے اور اس کی غرض اللہ تعالیٰ کی توحیداور آنحضرت ﷺ کا جلال ظاہر کرنا ہے اس سے کوئی مخالف اس کو گزند نہیں پہنچا سکتا۔
حیا ت مسیح کا عقیدہ
حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی زندگی ماننے سے شرک پیدا ہو تا ہے اور خداتعالیٰ اُس کو پسند نہیں کر تا اور آنحضرت ﷺ کی عظمت تو حید ہی سے ظاہر ہو تی ہے اس لئے خد تعالیٰ نے ارادہ کیا ہے کہ وہ مسیحؑ کی موت کے پر دہ کو اُ ٹھا دے اور عالم کودکھا دے کہ در حقیقت حضرت مسیحؑ ایک عام انسانوں کی طرح تھے اُن میں کوئی خصوصیت اورالُوہیت نہ تھی و ہ و فات پا گئے۔
اور جیسے جسمانی طور پرَمر گئے روُحانی طو ر پر بھی عیسائی مذہب مَرگیا اور اُسمیں کو ئی قبولیت اور شرف کا نشان باقی نہیں ۔ایک بھی عیسائی نہیں جو کھڑا ہو کر دعویٰ سے کہ سکے کہ میں ان زندہ آثار اورنشانات سے جو زندہ مذہب کے ہیں اسلام کا مقابلہ کر سکتا ہوں۔
چالیس کروڑ انسان جو مختلف اغراضِ انسانی کی بنا پر یا اور وجو ہات سے اس کو خدا بنا رہے ہیں۔وہ وقت آتا ہے کہ اس کی خدائی سے توبہ کریں گے اوراس کو عام انسانو ں میں جگہ دیں گے۔
مسلمانو ں پر افسوس ہے جنہوں نے عیسائیوں کی ہا ں میں ہاں ملائی ہے اور اس کوخدا بنانے میں مدد دی ۔ عیسائی کھُلے طور پرخدا مانتے ہیں اور یہ لوگ خدائی کی صفات دیتے ہیں ان کی ویسی ہی مثال ہے جیسے کو ئی شخص کہے کہ فلاںآدمی مَرگیا ہے لیکن دوسرآدمی کہے کہ ا بھی مَرا تو نہیں مگر بدن سرد ہے اور نبض بھی نہیں چلتی اور حرکت بھی نہیں تو کیا وہ مردہ نہ ہو گا ؟یہی حال حضرت عیسیٰ کی خدائی کے متعلق ہے ۔خدائی کی صفات اُن میں تسلیم کرتے ہیں اور پھر کہتے ہیں کہ ہم خدا نہیں مانتے ۔اب غیرت مند مسلمان سوچ کر جواب دیں کہ جب حضر ت عیسیٰ ؑ کوخالق مانا جا تاہے ۔محُیی ما ناجاتاہے۔غیب دان مانا جاتا ہے ۔حیّ مانا جاتا ہے تو اور کیا باقی رہا ؟غرض مسلمانو ں کی حالت بہت نازک ہو گئی ہے اور وہ سو چتے نہیں ۔اس وقت اگر اورنشاناتاور تائیدات ہمارے دعویٰ کی مصداق اور مؤیّدنہ ہو تیں تب بھی وقت ایسا تھا کہ وہ زبر دست ضرور ت بتا تا ہے۔ خدا تعالیٰ ہی ان کی آنکھیں کھوکے تو بات بنے گی۔