سوچ کر بتائو کہ وہ پیغمبر جو افضل الرسل اور خاتم النبیاء ہے ایسا اعتقاد کر کے اس کی فضلیت اور خا تمیّت کویہ لوگ بٹہ نہیں لگا تے ؟ ضرور لگاتے ہیں اور خود آنحضرے ﷺ کی توہین کا ارتکاب کرتے ہیں ۔ مَیں یقین رکھتا ہوں کہ پادریوں سے جس قدر تو ہین اس لوگوں نے اسلام کی کرائی ہے اور آنحضرت ﷺ کومُردہ کہلایا ہے۔ اسی کی سزا میں یہ نکبت اور بد بختی اُن کے شاملِ حال ہورہی ہے ۔ایک طرف تو منہ سے کہتے ہیں کہ وہ افضل الانبیاء ہیں اور دوسری طرف اقرار کر لیتے ہیں کہ ۳۶ سال کے بعد مَرگئے اور مسیح اب تک زندہ ہے اور نہیں مرا حالانکہ اللہ تعالیٰ آنحضرت کو فرماتا ہے وَ کَانِ فَضْلُ اللّٰہِ عَلَیْکَ عَظِیْماً (سورۃ النسائ:۱۱۴) پھر کیا یہ ارشادِ الہٰی غلط ہے ؟ نہیں یہ بالکل درست اور صحیح ہے وہ جھوٹے ہیں جو کہتے ہیں کہ آنحضرت ﷺ مُردہ ہیں ۔ اس بڑھ کر کوئی کلمہ توہین کانہیں ہوسکتا ۔حقیقت یہی ہے کہ آنحضرت ﷺ میں ایسی فضیلت ہے جوکسی نبی میں نہیں ہے ۔ مَیں اس کو عزیز رکھتا ہوں کہ آنحضرت ﷺ کی حیات کو جو شخص بیان نہیں کرتا وہ میرے نزدیک کافر ہے ۔ کس قدر افسو کی بات ہے کہ جس نبی کی اُمّت کہلاتے ہیں اسی کو معاذ اللہ مُردہ کہتے ہیں اور اسی نبی کو جس کی اُمّت کا خاتمہ ضُرِبَتْ عَلَیْھِمُ الذِّلَّۃُ وَ الْمَسْکَنَۃُ پر ہوا ہے اُسے زندہ کہا جاتا ہے ۔حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی قوم یہودی تھی اور اس کی نسبت خدا تعالیٰ نے فرمایا ضربت علیھم الذلۃ و المسکنۃ (سورۃ البقرہ :۶۲) اب قیامت تک اُن کو عزّت نہ ملے گی ۔ اب اگر حضرت عیسیٰ پھر آگئے تو پھر گویا اُن کی کھوئی ہوئی عزّت بحال ہوگئی ۔اور قرآن شریف کا حُکم باطل ہوگیا جس پہلو اور حیثیت سے دیکھو جو کچھ وہ مانتے ہیں اس پہلو سے قرآن شریف کا ابطال اور آنحضرت ﷺ کی توہین لازم آتی ہے ۔ پھر تعجب ہے کہ لوگ مسلمان کہلا کر ایسے اعتقادات رکھتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ تو یہود کے لیے فتویٰ دیتا ہے کہ اُن میں نبوت کا سلسلہ ختم ہوگیا اور وہ ذلیل ہوگئے پھر اُن میں ذندہ نبی کیسے آسکتا ہے؟ ایک مسلمان کے لیے تو اتنا ہی کافی ہے کہ جب اس کے سامنے قرآن شریف پیش کیا جاوے تو وہ انکار کے لیے لب کشائی نہ کرے مگر یہ قرآن شریف سُنتے ہیں اور پڑھتے ہیں وہ اُن کے حلق سے نیچے نہیں جاتا ورنہ کیا یہ کافی نہ تھا کہ قرآن شریف میں صاف فرمایا ہے یَا عِیْسٰٓی اِنّیْ مُتَوَ فِّیْکَ وَرَا فِعُکَ اِلَیَّ اور اس سے بڑھ کر خود حضرت مسیح کااپنا اقرار موجود ہے فَلَمَّاتَوَفَّیْتَنِیْ کُنْتَ اَنْتَ الرَّقِیْبَ عَلَیْھِمْ (سورۃ المائدہ:۱۱۸) اور یہ قیامت کا واقعہ ہے حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے سوال ہوگا کہ کیا تُونے کہا تھا کہ مجھ کو اور میری ماں کو خدا بنائو ؟ تو حضرت عیسیٰ علیہ السلام اس کا جواب دیتے ہوئے کہتے ہیںکہ جب تک مَیں اُن میں زندہ تھا مَیں نے تو نہیں کہا اور مَیںوہ وہی تعلیم دیتا رہا جو تو نے مجھے دی تھی لیکن جب تو نے مجھے وفات دیدی اس وقت تو ہی اُن کا نگہبان تھااب یہ کیسی صاف بات ہے۔