ہمارے مخالفوں کے ہاتھ میں کیا ہے جس کو وہ لیے پھرتے ہیں ۔ یقینا یاد رکھو کہ قرآن شریف وہ عظیم الشان حربہ ہے کہ اُس کے سامنے کسی باطل کو قائم رہنے کی ہمت ہی نہیں ہوسکتی ۔ یہی وجہ ہے کہ کوئی باطل پرست ہمارے سامنے اور ہماری جماعت کے سامنے نہیں ٹھہرتا اور گفتگو سے انکار کر دیتا ہے ۔ یہ آسمانی ہتھیار ہے جو کھبی کُند نہیں ہوسکتا ۔ ہمارے اندرونی مخالف اُس کو چھوڑ کر الگ ہوگئے ہیں ورنہ اگر قرآن شریف کی رُو سے یہ فیصلہ کرنا چاہتے تو اُن کو اس قدر مصبتیں پیش نہ آتیں ۔ ہم خدا تعالیٰ کا پیار اور یقینی کلام قرآن شریف پیش کرتے ہیں اور وہ اس کے جواب میں قرآن شریف سے استدلال نہیں کرتے ۔ ہمارا مذہب یہی ہے کہ خدا تعالیٰ کے کلام کو مقدم کرو جو آنحضرتﷺ پر نازل ہوا ۔ جو قرآن شریف کے خلاف ہو ہم نہیں مان سکتے خواہ وہ کسی کا کلام ہو ۔ اللہ تعالیٰ کے کلام پر ہم کسی کی بات کوتر جیح کس طرح دیں ۔ ہم احادیث کی عزت کرتے ہیں اور اپنے مخالفوں سے بھی بڑھ کر احادیث کو واجب العمل سمجھتے ہیں لیکن یہ سچ ہے کہ ہم دیکھیں گے کہ وہ حدیث قرآن شریف کے کسی بیان کے متعارض یا متخالف نہ ہو ۔ اور محدثین کے اپنے وضع کردہ اُصولوں کی بناء پر اگر کوئی حدیث موضوع بھی ٹھہرتی ہو لیکن قرآن شریف کے مخالف نہ ہو بلکہ اس سے قرآن شریف کی عظمت کا اظہار ہوتا ہے ۔ تب بھی ہم اس کو واجب العمل سمجھتے ہی اور اس امر کا پاس کریں گے کہ وہ آنحضرت ﷺ کی طرف منسوب ہے ۔ لیکن اگر کوئی حدیث ایسی پیش کی جاوے جو قرآن شریف کے مخالف ہو تو ہم کوشش کریں گے اُس کی تاویل کرکے اس مخالفت کو دور کردیں لیکن اگر وہ مخالفت دُور نہیں ہوسکتی تو پھر ہم کو وہ حدیث بہر حال چھوڑنی پڑے گی کیونکہ ہم اس پر قرآن شریف شریف کو چھوڑ نہیں سکتے ۔اس پر بھی ہم دعویٰ سے کہتے ہیں کہ وہ تمام احادیث جو اس میعار پر صحیح ہیں وہ ہمارساتھ نہیں وہ ہمارے ساتھ ۔بخاری اور مُسلم میرے د عو ے کی تائید وتصدیق کرتے ہیں جیسے قرآن شریف نے فرمایا کہ مسیح مر گئے اسی طرح بخاری اور مسلم نے تصدیق کی اور انی متو فیک (اٰل عمران:۵۶) کے معنے ممیتک کئے ۔جیسے قرآن شریف سے یہ ثابت ہوتاہے کہ بنی اسماعیل کو اسی طرح شرف عطاہوا جیسے بنی اسرائیل کوبزرگی دی تھی ویسے ہی احادیث سے یہ پایاں جاتا ہے ۔ ان لوگوں پر جو انکار کرتے ہیں افسوس ہے ۔ اُن کو رسم اور عادت نے خراب کردیا ہے ورنہ یہ میرا معاملہ ایسا مشکل اور پیچیدہ نہ تھا جو سمجھ میں نہ آتا ۔ قرآن شریف سے ثابت ،احادیث سے ثابت ،دلائلِ عقلیہ سے ثابت اور پھر تائیداتِ سماویہ اسکی مصدق ،اور ضرورتِ زمانہ اسکی مٔویّد ۔باوجود اسکے بھی لوگ کہتے ہیں کہ یہ سلسلہ حق پر نہیں ۔ قرآن شریف وسُنّت کی خلاف ورزی غور کر کے دیکھو کہ جب یہ لوگ خلافِ قرآن شریف وسُنّت کہتے ہیں کہ حضرت عیسیٰ ؑ زندہ آسمان پر بیٹھے ہیں تو پادریوں کو نکتہ چینی کا موقعہ ملتا ہے اور وہ جھٹ پٹ کہہ اُٹھتے ہیں کہ تمہارا پیغمبر مرگیا اور معاذ اللہ وہ زمینی ہے ۔حضرت عیسیٰ زندہ اور آسمانی ہے اور اس کے ساتھ ہی آنحضرت ﷺ کی تو ہین کر کے کہتے ہیں کہ وہ مُردہ ہے ۔