حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے آنحضر ت ﷺکو قبول کر کے ا گر مکہ کی نمبرداری چھوڑ دی تو اللہ تعالیٰ نے اُس کو ایک دُنیا کی بادشاہی دی ۔پھر حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بھی کمبل پہن لیاا ور ہر چہ باداباد‘ ماکشتی درآب انداختنیم کا مصداق ہو کر آپکو قبو ل کیاتو کیا خداتعالیٰ نے اُنکے اجر کا کوئی حصہ باقی رکھ لیا ہرگز نہیں ۔جو خداتعالیٰ کے لئے ذرا بھی حرکت کر تا ہے وہ نہیں مرتا جب تک اس کا اجر نہ پا لے ۔ حرکت شرط ہے ۔ایک حدیث میں آیا ہے کہ اگر کوئی اللہ تعالیٰ کی طرف معمولی رفتار سے آتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی طرف دوڈ کر آتا ہے۔ایمان یہ ہے کہ کچھ مخفی ہو تو مان لے۔جو ہلال کو دیکھ لیتا ہے تیز نظر کہلاتا ہے لیکن چودھویں کے چاند کو دیکھ کر شور مچانے والا دیوانہ کہلائے گا۔ حضرت شہزادہ عبدالطیف کابلی کا مقام اس موقع پر مولانا مولوی عبدالطیف صاحب نے عرض کی کہ حضور مَیں نے ہمیشہ آپ کو سورج ہی کی طرح دیکھا ہے کوئی امر مخفی یا مشکوک مجھے نظر نہیں آیا پھر مجھے کوئی ثواب ہوگا یانہیں ۔ فرمایا :۔آپ نے اس وقت دیکھا جب کوئی نہ دیکھ سکتا تھا ۔ آ پ نے اپنے آپ کو نشانہ ابتلاء بنا دیا اور ایک طرح سے جنگ کے لیے تیار کر دیا ۔اب بچ جانا یہ خدا کا فضل ہے ۔ ایک شحص جو جنگ میں جاتا ہے اس کی شجاعت میں تو کوئی شبہ نہیں اگر وہ بچ جاتا ہے اور سے کوئی گزند نہیں پہنچتا تو یہ اللہ تعالیٰ کا فضل ہے ۔ اسی طرح آپ نے اپنے آپ کو خطرات میں ڈال دیا ہر دکھ اور ہر مصیبت کو اس راہ میں اُٹھانے کے لیے تیار ہوگئے اس لیے اللہ تعالیٰ آپ کے اجر کو ضائع نہیں کرے گا ۔ مخالفوں کا ساحر کہنا خان عجب خانصاحب :۔حضور پشاور میں میرے مخالف لوگ جمع ہوئے اور اُنہوں نے میرے والد سے کہا کہ اس کو منع کرو ۔مَیں نے اُن کو یہی جواب دیا کہ مَیں نے جس صداقت کو دیکھ لیا ہے اور خدا کے فضل سے سمجھ لیا ہے اب اُسے سچائی سمجھ کر مَیں کیونکر چھوڑ سکتا ہوں ۔اگر اب چھوڑوں تو مجھ سے بڑھ کر خطا کار اور زیاں کار کون ہوگا کیونکہ مجھ پر حجت پوری ہوچکی ہے ۔اس پر اُنہوں نے اَور تو کچھ نہ کہا صرف یہ کہہ کر ٹال دیا کہ وہ جادو گر ہے فرمایا:۔جادوں گرکہلانا قدیم سے انبیاء علیہم السّلام کی سنّت چلی آتی ہے ۔ہم کو اگر کسی نے جادو گر کہا تو اُسی سنّت کو پورا کیا ۔ قرآن شریف اور حدیث کا مرتبہ مگر یاد رکھنا چاہیئے کہ ہم تو قرآن شریف پیش کرتے ہیں جس سے جادوبھاگتا ہے اس کے بالمقابل کوئی باطل اور سحر نہیں ٹھہر سکتا