آرہا ہے اور قادیان میں بیٹھ کر دیکھیں کہ کس قدر ہجوم اور انبوہ مخلوق کا ہوتا ہے ۔ اگر اللہ تعالیٰ کا فضل اور اس کی طرف سے بشارت اور قوت نہ ملے تو انسان تھک جاوے اور ملاقاتوں سے گھبرا اُٹھے ۔ اُس نے یہ الہام کیا کہ گھبرانا نہ ویسے ہی قوت بھی عطا کی کہ گھبراہٹ ہوتی ہی نہیں اور ایسا ہی انگریزی ،اردو،عربی ،عبرانی میں بہت سے الہامات ہوئے جو اُس وقت سے چھپے ہوئے موجود ہیں اور پورے ہورہے ہیں ۔اب خدا ترس دل لے کر میرے معاملہ پر غور کرتے تو ایک نور اُن کی رہبری کرتا اور خدا کی رُوح اُن پر سکینت اور اطمینان کی راہیں کھول دیتی ۔ وہ دیکھتے کے کیا یہ انسانی طاقت کے اندر ہے جو اس قسم کی پیشگوئی کرے ؟ انسان کو اپنی زندگی کے ایک دم کا بھروسہ نہیں ہوسکتا تو یہ کس طرح کہہ سکتا ہے کہ تیرے پاس دُور دراز سے مخلوق آئے گی اور ایسے زمانے میں خبر دیتا ہے جبکہ وہ محجوب ہے اور اس کو کوئی اپنے گائوں میں بھی شناخت نہیں کرتا ۔ پھر وہ پیشگوئی پُوری ہوتی ہے اس کی مخالفت میں ناخنوں تک زور لگایا جاتا ہے اور اس کے تباہ کرنے اور معدوم کرنے میں کوئی کسر باقی نہیں رکھی جاتی مگراللہ تعالیٰ اس کو برومند کرتا اور ہر نئی مخالفت پر اس کو عظیم الشان ترقی بخشتا ہے ۔ کیایہ خدا کے کام ہیں یا انسانی منصوبوں کے نتیجے ؟ اصل یہی ہے کہ یہ خدا تعالیٰ کے کام ہیں اور لوگوں کی نظروں میں عجیب ۔مولویوں نے مخالفت کے لیے جُہلاء کو بھڑ کایا اور عوام کو جوش دلایا ، قتل کے فتوے دیئے ،کُفر کے فتوے شائع کئے اور ہر طراح سے عام لوگوں کو مخالفت کیلئے آمادہ کیا مگر کیا ہوا؟ اللہ تعالیٰ کی نصرتیں اور تائیدیں اَور بھی زور کے ساتھ ہوئیں ۔اُسی کے موافق جو اُس نے کہا تھا ’’دُنیا میں ایک نذیر آیا پر دُنیا نے اُس کو قبول نہ کیا مگر اللہ تعالیٰ اُسے قبول کریگا اور بڑے زور آور حملوں سے اس کی سچائی ظاہر کرے گا ۔‘‘
مہدی منتظر
جو مولوی مخالفت کے لیے شورمچاتے اور لوگوں کو بھڑکاتے ہیں یہی پہلے منبروں پر چڑھ کر رو رو کر دُعائیں کیا کرتے اور کہا کرتے تھے کہ اب مہدی کا وقت آگیا ، لیکن جب آنے والا مہدی آیا توشور مچانے والے ٹھہرے اور اسی مہدی کو مضل اور ضال اور دجّال کہا اور یہاں تک مخالفت کی کہ اپنے خیال میں عدالتوں تک پہنچا کر اس سلسلہ کو بند کرنا چاہا ، مگر کیا وہ جو خدا کی طرف سے آیا ہے وہ ان لوگوں کی امخالفت سے رُک سکتا ہے اور بند ہوسکتا ہے ؟ کیا یہ خدا تعالیٰ کا نشان نہیں ؟ اگر یہ اب بھی نہیں مانتے توآدم سے لے کر اس وقت تک کوئی نظیر دو کہ اس طرح پر بیس برس پہلے ایک آنے والے زمانہ کی خبر دی اور پھر ایسی حالت میں کہ لوگوں نے اس پیشگوئی ک وروکنے کی بہت کوشش کی وہ پیشگوئی پوری ہوگئی اور لوگوں کا کثرت کے ساتھ رجوع ہوا ۔ کیایہ نشان کم ہے اس کی نظیر دکھائو۔
پھر حدیث میں پڑھتے تھے کہ مہدی کے زمانہ میں رمضان کے مہینہ میں کسوف و خسوف ہوگا اور جب تک یہ نشان پورا نہیں ہوا تھا اس وقت تک شورمچاتے تھے کہ یہ نشان پورا نہیں ہوا ، لیکن اب ساری دُنیا قریباً گواہ