اے اللہ ! اسلام کو غالب کر ۔ خدا کا شکر ہے کہ اب وہ وقت آگیا ہے مگر مجھے افسوس ہے کہ اس نصرت کے وقت لوگ مخالفت کرتے ہیں ۔حضرت اقدس ؑ ۔یہ با لکل سچ ہے عیسائیوں نے اسلام کو نیست ونابود کرنے کے لیے کوئی دقیقہ فروگذاشت نہیں کیا ۔ جس جس طرح سے اُن کا قابو چلا انہوں نے اسلام کے شجر پر تیر چلایا ہے ،لیکن چونکہ اللہ تعالیٰ آپ اس کا محافظ اور ناصر تھا ۔اس لیے وہ اپنے ارادوں میں مایوس اور نامراد ہوئے ۔ یہ مسلمانوں کی بدقسمتی ہے کہ اس وقت (جب ایسی حالت ہورہی تھی اور اسلام کی اس قدر مخالفت کی جاتی تھی اللہ تعالیٰ نے محض اپنے فضل و کرم سے یہ سلسلہ عظمتِ اسلام کو قائم کرنے کے واسطے کھڑے کیا اور اس کی تائید اور نصرت ہر ایک پہلو سے کی ) وہ بجائے اس کے کہ اس سلسلہ کی قدر کرتے اور اس پیاسے کی طرح جس کو ٹھنڈے اور برفاف پانی کا پیالہ مل جاوے شکر کرتے ، انہوں نے مخالفت شروع کی اور اسی طرح پر جو ہمیشہ سنّت اللہ چلی آتی ہے ہنسی اور استہزاء سے کام لیا ،۔خدا تعالیٰ کے نشانوں کو حقارت کی نظر سے دیکھا اور اُن سے منہ پھیر لیا ۔ مجھے ان لوگوں کی حالت پر رحم اور افسوس آتاہے کہ کیوں غور نہیں کرتے اور منہاج ِ نبوت پر اس سلسلہ کی سچائی کو نہیں سمجھتے ۔
صداقت کے دلائل
وہ دیکھتے کہ اس قدر نصرتیں اور تائیدیں جو اللہ تعالیٰ کر رہا ہے کیا یہ کسی مفتری اور کذّاب کوبھی ملی سکتی ہیں ؟ ہر گز نہیں ۔ کوئی شخص نصرتِ الٰہی کے بغیر اس قدر دعویٰ کب کر سکتا ہے ۔ کیا وہ تھکتا نہیں ؟ اور پھر اللہ تعا لیٰ مفتری کے لیے اس قدر غیرت نہیں دکھاتا کہ اُسے ہلاک کرے ؟بلکہ اس کو مہلت دیتا جاتا ہے اور نہ صرف مہلت بلکہ اُس کی پیشگوئیوں کو بھی سچّا کر دیتا ہے اور دوسرے لوگوں کے مقابلہ میں جو اس کی مخالفت کرتے ہیں اسی کی تائید کرتا ہے اور اسی کوفتح دیتا ہے ۔انسانی حکومت کے مقابلہ میں اگر کوئی شخص افتراء کرتا ہے اور جھوٹی حالت بنا کر کہے مَیں عہدیدار ہوں تو وہ پکڑا جاتا ہے اور اس کو سخت سزا دی جاتی ہے لیکن کیا تعجب کی بات نہیں کہ ایک مفتری اللہ تعالیٰ پر افتراء کرتا جاوے تو پھر نشان بھی دکھاتا جاوے اور اسے کوئی نہ پکڑے ۔ براہینِ احمدیہ کی اشاعت کو بیس برس کے قریب ہوئے ۔ یہ وہ زمانہ تھا جبکہ گائوں میں بھی ہم کوکوئی شناخت نہیں کرتا تھا ۔ گائوں والے موجود ہیں ۔خود مولوی محمّد حسین جس نے اس کتاب پر ریویو لکھا زندہ موجود ہے اُس سے پوچھو کہ اس وقت کیا حال تھا۔ایسے وقت خدا تعالیٰ نے فرمایا کہ فوج درفوج لوگ تیرے پاس آئیں گے ۔ یا تون من کل فج عمیق دور دراز سے تیرے پاس لوگ آئیں گے ا ور تحائف آئیں گے ۔ پھر یہ بھی کہا کہ لوگوں سے تھکنا مت ۔ اب کوئی سوچے اور دیکھے کہ خدا تعالیٰ کے ی وعدے کس طرح پورے ہوئے ۔ ان فہرستوں کو گورنمنٹ کے پاس دیکھ لے جو آ نے والے مہمانوں کی مرتب ہوکر ہفتہ وار جاتی ہیں اور ڈاک خانہ اور ریل کے رجسٹروں کی پڑتال کرے جس سے پتہ لگے گا کہ کہاں کہاں سے تحائف اور روپیہ