ساتھ کہہ سکتا ہے کہ ہمار ے خداوند کی تین دادیاں نانیاں بدکار تھیں۔
الغرض انسان یا حسن کا گرویدہ ہوتا ہے یا احسان کا۔کامل طور پر یہ اسلام نے اﷲ تعالیٰ کی نسبت بیان کئے ہیں۔سورۃ فاتحہ میں پہکلے حسن و احسان ہی کو دکھایا ہے۔اگر ان سے انسان اس کی طرف رجوع نہیں کرتا تو پھر تیسری صورت غضب کی بھی ہے۔اس لئے
غیر المغضوب علیھم والا الضالین (الفاتحہ : ۷)
کہہ کر ڈرایا ہے لیکن مبارک وہی سخص ہے جو اس کے حسن و احسان سے فائدہ اٹھاتا ہے اور اس کے احکام کی پیروی کرتا ہے۔اس سے خد اقریب ہوتجاتا ہے اور دعائوں کو سنتا ہے۔
عقل روح کی صفائی سے پیدا ہوتی ہے
یاد رکھو کہ عقل روع کی صفائی سے پیدا ہوتی ہے۔جس قدر انسان روح کی صفائی کرتا ہے اسی قدر عقل میں تیزی پیدا ہوتی ہے اور فرشتہ سامنتے کھڑا ہو کر اس کی مدد کرتا ہے مگر فاسقانہ زندگی والے کے دماغ میں روشنی نہیں آسکتی۔
تقویٰ اختیار کرو
تقویٰ اختیار کرو کہ خدا تمہارے ساتھ ہے۔صادق کے ساتھ رہو کہ تقویٰ کی حقیقت تم پر کھلے اور تمہیں توفیق ملے۔یہی ہمارا منشاء ہے اور اسی کو ہم دنیا میں قائم کرنا چاہتے ہیں۔؎ٰ
۱۶؍جنوری ۱۹۰۳ء
رات آپ نے لاہور قیام فرمایا۔جہلم جانے کے لئے صبح کو حضور ؑ پا پیادہ سٹیشن کو روانہ ہوئے۔راستہ میں مولوی محمد احسن صاحب کے استفسار پر فرمایا کہ رات کو کثرت سے بار بار یہ الہام ہوا۔
اریک برکات من کل طرف
یعنی میں ہر ایک جانب سے تجھے اپنی برکتیں دکھائوں گا۔ ؎ٰ