عمدہ چیز ہے اور مفید ثابت ہوئی ہے غرض کافوری پیالے کا پہلے ذکر کیا ہے اور یہ اس لئے ہے کہ اول یہ بتایا جائے کہ کامل ہونے کے لئے کافوری پیالہ پہلے پینا چاہئے تاکہ دنیا کی محبت سرد ہو جائے اور وہ فسق و فجور کے خیالات جودل سے پیدا ہوتے تھے اور جن کی زہر روح کو ہلاک کرتی تھی دبائے جائیں اور اس طرح پر گناہ کی حالت سے انسان نکل آئے پس چونکہ پہلے میل کچیل کا دور ہونا ضروری تھا اس لئے کافوری پیالہ پلایا گیا۔ اس کے بعد دوسرا حصہ زنجبیلی ہے۔
زنجبیل اصل میں دو لفظوںسے مرکب ہے زنا اور جبل سے۔اور زنا لغت عرب میں اوپر چڑھنے کو کہتے ہیں اور جبل پہاڑ کو ۔اور مرکب لفظ کے معنی یہ ہو ئے کہ پہاڑ پر چڑھ گیا اور یہ صاف بات ہے کہ ایک زہریلے اور وبائی مرض کے بعد انسان کو اعلی درجہ کی صحت تک پہنچنے کے واسطے دو حالتوں میں سے گزرنا ہوتا ہے پہلی حالت وہ ہوتی ہے جب کہ زہریلے اور خطرناک مادے رک جاتے ہیں اور ان میں اصلاح کی صورت پیدا ہوتی ہے اور زہریلے حملوں سے نجات ملتی ہے اور وہ مواد دبائے جاتے ہیں مگر اعضاء بدستور کمزور ہوتے ہیں اور ان میں کوئی قوت اور سکت نہیں ہوتی جس سے وہ کام کرنے کے قابل ہو ایک ربودگی کی سی حالت ہوتی ہے یہ وہ حالت ہوتی ہے کو جس کو کافوری پیالے پینے سے تعبیر کیا گیا ہے ۔ اس حالت میں گناہ کا زہر دبایا جاتا ہے اور اس جوش کو ٹھنڈا کیا جاتا ہے جو نفس کی سرکشی اور جوش کی حالت میں ہوتا ہے مگر ابھی نیکی کرنے کی قوت نہیں آتی۔
پس دوسری حالت جو زنجبیلی حالت ہے وہ وہی ہے جب کہ صحت کامل کے بعد توانائی اور طاقت آ جائے یہاں تک کہ پہاڑوں پر بھی چڑھ سکے۔اورزنجبیل بجائے خود حرارت غریزی کو بڑھاتی ہے اس لئے اللہ تعالیٰ نے اس ذکر سے بتایا کہ پہلے مومنوں کے گناہوں کی حالت پر موت آتی ہے اور پھر انہیں نیکی کی توفیق اور قوت ملتی ہے ۔ لیکن جب گناہوں پر موت آتی ہے تو وہ اس پستی کے گڑھے میں ہی پڑا ہوا ہوتا ہے جب تک اوپر چڑھنے کے لئے اسے زنجبیلی شربت نہ ملے پس نیکیوں کی توفیق عطا ہونے پر وہ پھر اوپر چڑھنا شروع کرتا ہے کہ اور یہ پہاڑی گھاٹیاں وہی ہیں جو صراط الذین انعمت علیہم ( الفاتحہ:۷ ) میں بیان ہوئی ہیں۔خداتعالیٰ راست بازوں اور منعم علیہم کی راہہی وہ اصل مقصود ہے جوا نسان کے لئے خدا تعالیٰ نے رکھی ہے۔
چونکہ خدا تعالیٰ واحد ہے اور وحدت کو پیار کرتا اس لئے سب کام وحدت کے ذریعہ کرتا ہے ۔وہ اگر چاہتا تو سب کو نبی بنا دیاتا مگر یہ امر وحدت کے خلاف تھا اس لئیے ایسا نہیں کیا تام ہم اس میں بخل بھی نہیں ہے ہر ایک شخص جو اس راہ کو اختیار کرنے کے ل ئے سچا مجاہدہ کرتا ہے وہ اس کا لطف اور ذوق اٹھا