بکل من سطا آئل جبریل ہے فرشتہ بشارت دینے والا۔ (ترجمہ) آیا میرے پاس آئل اور اس نے اختیار کیا (یعنی چن لیا مجھ کو) اور گھمایا اس نے اپنی انگلی کو اور اشارہ کیا کہ خدا تجھ کو دشمنوں سے بچائے گا اور ٹوٹ کر پڑے گا اس شخص پر جو تجھ پر اچھلا۔ فرمایا:- آئل اصل میں ایالت سے ہے یعنی اصلاح کرنے والا جو مظلوم کو ظالم سے بچاتا ہے یہاں جبریل نہیں کہا آئل کہا۔اس لفظ کی حکمت یہی ہے کہ وہ دلالت کرے کہ مظلوم کو ظالموں سے بچاوے اس لئے فرشتہ کا نام آئل رکھ دیا پھر اس نے انگلی ہلائی کہ چاروں طرف کے دشمن۔اور اشارہ کیا کہ یعصمک اﷲ من العدا وغیرہ۔ یہ بھی اس الہام سے جو پہلے ہوا تھا ملتا ہے کہ انہ کریم تمشی اما مک وعادی من عادی وہ کریم ہے تیرے آگے آگے چلتا ہے جس نے تیری عداوت کی اس کی عداوت کی چونکہ آئل کا لفظ لغت میں نہ مل سکتا تھا یا زبان میں کم استعمال ہوتا ہوگا اس لئے الہام نے خود اس کی تفصیل کر دی۔ (یہ گذشتہ چند روز کا الہام ہے) جس طرح انبیاء کے صفات ہوتے ہیں اسی طرح ملائکہ کے بھی صفات ہوتے ہیں اور اصبعہ کے اجتہادی معنے جو کچھ ہم کریں اصل واقعہ تو اس وقت معلوم ہو گا جب وہ ظہور پذیر ہوگا۔ ایک نووارا؎ٰ نے عرض کی کہ کاش مجھے بھی جبرائیل دکھایا جاتا فرمایا :- جب خدا آپ کو وہ آنکھیں عنایت کرے گا تو آپ بھی دیکھ لیں گے۔ ومانتنزل الا بامرربک (مریم : ۶۵) وہ تو خدا کے حکم سے نازل ہوتا ہے جب مولوی محمد حسین بٹالوی نے رسالہ کفر کا لکھا تھا اور لوگوں کو بھڑکایا تھا کہ یہ مسلمان نہیں۔ان کے جنازے نہ پڑھو مسلمانوں کے قبرستان میں ان کو دفن نہ کرو اس وقت لوگ بفڑکے اور ہماری مخالفت عام ہو گئی اور بغض و عداوت حد سے بڑھ گیا اس وکت میں نے کشفی حالت میں دیکھا کہ بھائی غلام قادر کی شکل پر ایک شخص آیا مگر فوراً مجھے معلوم کرایا گیا کہ یہ فرشتہ ہے میں نے کہا کہ تم کہاں سے آئے ہو؟ کہا