ایمان لانے سے اور خد اکی عظمت کے دل میں ہونے کی اول نشانی یہ ہے کہ انسان ان تمام کو مثل کیڑوں کے خیال کرے ان کو دیکھ کر دل میں نہ ترسے کہ یہ فاخرہ لباس پہن کر گھوڑوں پر سوار ہیں۔در حقیقت ان لوگوں کی زندگی بد اور کتوں کی سی زندگی ہے کہ مرادار دنیا پر دانت مار رہے ہیں۔انسان کو اگر دیکھنے کی آرزو ہو تو ان کو دیکھیں۔جو منقطعین ہیں اور خد اکی طرف آگئے ہیں اور خد اان کو زندہ کرتا ہے ان کی زیارت سے مصائب دور ہوتے ہیں جو شخص رحمت والے کے پاس آوے گا تو وہ رحمت کے قریب تر ہوگا دنیا میں یہی بات غور کے قابل ہے کہ خدا تعالیٰ فرماتا ہے کہ کونوامع الصدقین (توبہ : ۱۱۹) یعنی اے بندو تمہارا بچائو اسی میں ہے کہ صادقوں کے ساتھ ہو جائو۔ پھر نماز کی حلاوت کے سوال پر فرمایا کہ نشونما رفتہ رفتہ ہوا کرتا ہے یہ آپن کی خوش قسمتی ہے کہ یہاں آگئے اگر خدا نہ چاہتا تو آپ کی کرتے؟ ممکن تھا کہ اول دلی کی طرف جاتے تو وہاں سوائے لاف وگزاف کے کیا ساتھ لے جاتے یا چند ایک تماشے شعبدہ بازی کے دیکھ لیتے۔ سائل نے عرض کی کہ میرا خیال تھا کہ آپ ضرور جلسہ دہلی میں ہوں گے آپ کا کیمپ مع اپنی جماعت کے الگ ہوگا حضرت اقدس نے فرمایا ہم ان باتوں سے ایسے متنفر ہیں کہ ان کے خیمے ہمارے نزدیک بھی ہوں تو ہم یہ خواہش کریں کہ خدا جلد تر ان کو یہاں سے اٹھادے جیسے ایک مردار جب پاس پ۰ڑا ہو تو اسے جلدی اٹھوادیتے ہیں کہ کہیں متعفن ہو کر بیماری کا باعث نہ ہو۔ سائل نے عرض کی کہ اس سے پیشتر مجھے بہت شوق جلسہ کا تھا مگر اب دو تین دن سے ذرا خیال تک بھی نہیں ہے حضور کی زیارت کو دل چاہتا ہے۔ حضرت اقدس ؑ نے فرمایا کہ حق یہی ہے رئویت ملائکہ پھر سائل نے عرض کی کہ کیا ہم فرشتے کو دیکھ سکتے ہیں؟