تعالیٰ کے تمثلات ہوتے ہیں ورنہ وہ تو تجسم سے پاک ہے پیغمبر خدا ﷺ نے ایک دفعہ خدا تعالیٰ کا ہاتھ اپنے شانہ پر دیکھا۔ ایک الہام کی تشریح آج کے الہامات میں خد اتعالیٰ نے فرمایا ہے۔ یبدی لک الرحمن شیئا اس سے معلوم ہوتا ہے کہ کچھ مخفی ہے جو کہ ظاہر ہوگا خدا کے چھپانے میں بھی ایک عظمت ہوتی ہے اور خد اکا چھپانا ایسا ہے جیسے کہ جنت کی نسبت فرمایا۔ فلا تعلم نفس ما اخفی لھم من قرۃ اعین (السجدۃ : ۱۸) (کوئی نہیں جانتا کہ کیسی کیسی قرۃ اعین ان کے لئے پوشیدہ رکھی گئی ہے) در حقیقت چھپانے میں بھی ایک قسم کی عزت ہوتی ہے جیسے کھانا لایا جاتا ہے تو اس پر دستر خوان وغیرہ ہوتا ہے تو یہ ایک عزت کی علامت ہوتی ہے یبدی لک الرحمن بھی دلالت کرتا ہے کہ میں تمہارے لئے کچھ ظاہر کروں گا یعنی کوئی شیئے ہے کہ اس وقت چھپائی ہوئی ہے۔ جماعت نشانوں سے درست ہوگی میں کہتا ہوں کہ میری جمات نصائح سے درست نہ ہوگی بلکہ نشانوںسے درست ہوگی۔دہریت کی جڑ جب اندر ہوتی ہے تو قاعدہ کی بات ہے کہ اثر نہیں ہوا کرتا خدا کو خدا کے ہی ذریعہ سے پہچان سکتے ہیں۔دنیا میں جس شیئے کی معرفت انسان کو حاصل ہو جاتی ہے تو اس کی عظمت بھی اس پر کھل جاتی ہے اس وقت وہ اس سے متاثر ہو تا ہے جیسے دریا میں اپنے آپ کو دیدہ دانستہ نہیں ڈالتا۔شیر سامنے ہو تو اس کے مقابل نہیں جاتا جس جگہ سانپ کا خطرہ ہو تو اس جگہ نہیں گھستا اور ایک مقام پر بجلی پڑتی ہو تو وہاں سے بھاگتا ہے ایک طرف تو یہ لوگ دعویٰ امت کا کرتے ہیں دوسری طرف کر توت ایسی ہے کہ خدا کی پناہ تو اس کے کیا معنے ہوئے؟ ایک الہام ایک میرا گزشتہ ایام کا الہام ہے یہاں ذکر کرنا یاد نہ رہا وہ یہ ہے :- انی انا الصاعقۃ