بھی۔ آریوں کے دیگر عقائد جس قدر بادشاہ اور راجے ہیں اگر وہ لوگ اس آرام کے ساتھ ایک مشقت عبادت کی نہ ملاویں گے تو وہ سخت عذاب پاویں گے۔خد اتعالیٰ نے بعض کو خود مشقت دے دی ہے اور بعض کو نہیں۔جو لوگ دنیا میں دولت رکھتے ہیں اور عیاشی اور فسق و فجور میں مبتلا ہیں ان سے حساب ہوگا جیسے ایک انسان سرد پانی پیتا ہے مگر اپنے بھائی کو نہیں دیتا تو سزا پائے گا۔جس حال میں کہ آگے جاکر سب کمی بیشی پوری ہو جانی ہے تو پھر اعتراص کیا ہے ان کے پاس کوئی دلیل موجود نہیں کہ خد اہے ۔کشف و کرامات کے منکر ہیں۔روح اور پرمانو کو انادی مانتے ہیں اور کہتے ہیں کہ صرف جوڑ جاڑ پر میثر کے محتاج ہیں تو پھر جوڑنے میں ا سکی کیوں احتیاج ہوئی؟بلکہ جیسے وہ خود اپنے وجود اور صفات میں خود بخود ہیں تو کیا وجہ ہے کہ آپس میں جڑ نہ سکتی ہوں؟ جب ایک انسان کا بدن اپنا ہے کپڑے اپنے ہیں تو پہننے کے واسطے دوسرے کی کیا ضرورت ہوئی؟ عیسائیوں کی طرح ان کے ہاتھ مین بھی اعتراص ہی اعتراض ہیں۔اسلام پر کثرت ازدواج کا اعتراض کرتے ہیں حالانکہ کرشن کی کئی ہزار بیویاں تھیں۔؎ٰ یکم جنوری ۱۹۰۳؁ء حضرت حجۃ اللہ علی الارض مسیح موعودعلیہ الصلوۃ والسلام نے عید کی مبارک صبح کو جو الہام بطور ہدیہ عید سنایا اس کے متعلق جو اشتہار شائع کیا گیا ہے اسے ہم ذیل میں درج کرتے ہیں وہو ہذا: بسم اللہ الرحمن الرحیم نحمدہ و نصلی وحی الہی کی ایک پیشگوئی ہے جو پیش از وقت شائع کی جاتی ہے چاہئے کہ ہر شخص اس کو