ہے جیسے کھلی روشنی میں ایک شیئے نظر آتی ہے۔ اس پر نووارد صاحب حیران ہوئے کہ یہ کیا بات ہے اور تعجب ظاہر کیا۔حضرت اقدس نے فرمایا خود ہم نے کئی دفعہ اس طرح دیکھا ہے کہ تین دیواریں درمیان میں حائل ہیں مگر ہم نے وہ شئے دیکھ لی۔خبر نہیں کہ اس وقت کیا ہوتا ہے دیوار مطلق رہتی ہی نہیں اور انہیں آنیکھوں سے اس وکت سب کچھ نظر آتا ہے۔ اس مقام پر حضرت اقدس نے ایک واکعہ سنایا کہ ایک دفعہ ایک خاکروبہ نے ایک جگہ سے میلا اٹھایا اور اس کا یک حصہ چھوڑ دیا۔میں جو مکان مکان کے اندر بیٹھا ہوا تھا مجھے نظر آیا کہ اس نے ایک حصہ چھوڑ دیا ہے تو میں نے اس خاکروبہ سے کہا۔وہ سن کر حیران ہوئی کہ اس نے اندر بیٹھے کیسے دیکھ لیا میں نے اس پر خدا کا شکر ادا کیا کہ یہ باوجود میلے کے سر پر موجود ہونے کے نہیں دیکھ سکتی حالانکہ مجھے اس قدر دور دراز فاصلہ سے دکھلادیا۔ نووارد صاحب نے عرض کی کہ پھر یہ بات اور اس رویت روحانی کا کیسے پتہ لگے اور سمجھ میں آوے حضرت اقدس نے فرمایا کہ بہت دیر صحبت میں رہے تو سمجھ میں آسکتا ہے اور اس کی نظیر یہ پیشگوئیان بھی ہیں جوے ہیں کیونکہ جو علوم پیش از وقت خدا بتلاتا ہے وہ بھی تو ایک قسم کی دیوار کے پیچھے ہیں جو کہ درمیان میں حائل ہوتی ہے اور ایک عرصہ کے بعد اس نے گرنا ہوتا ہے مگر خدا تعالیٰ قبل از وقت دکھلادیتا ہے اورا سی عالم میں یہ سب عجائبات ہیں۔کل یا پرسوں ایک نیچری کا خط آیا کہ میرے نزدیک تو انسان کے واسطے خدا شناسی ممکن ہی نہیں ہے تو بات یہی ہے کہ جب روحانی حضہ نہ دیا جاوے تب تک کیا پتہ لگتا ہے۔انسان اک خاصہ علم ہی ہے اگر علم نہ ہو تو صرف جسد ہی ہوا۔ رفع حجاب کے دو طریق دو آدمی سعید ہوتے ہیں ایک تو وہ جن کا اﷲ تعالیٰ بالذات رفع حجاب کرتا ہے اور اپنی خدائی طاقتوں سے اپنی ہستی ان پر کھول دیتا ہے۔دوسرے وہ جو ایسے آدمیوں کی صحبت میں رہ کر ان سے مستفید ہوتے ہیں۔جیسے صحابہ کرامؓ کی جماعت کہ ان کے تمام حجاب رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی برکت سے رفع ہوئے اور عظیم الشان نشانوں سے خد انے ان پر اپنی ہستی کو کھول دیا اور کامل معرفت ان کو ملی مگر بے ہودہ فلسفیوں سے ہرگز ممکن نہیں کہ یہ ایمانی حالت ان کو نصیب ہو۔