ایک دہریہ جو کہ روح کا قائل نہیں ہے اس کے نزدیک تو پھر جسم کا حصہ کاٹنے سے علم کا کچھ حصہ ضرور جاتا رہتا اگر کہو کہ مجنون بھول جاتا ہے تو یہ بات غلط ہے مجنون ہرگز بھولتا نہیں ہے بلکہ ہر ایک شئے کا علم اس کے اندر مخفی ہوتا ہے جب اس کے جنون کی اصلاح ہو تو فوراً وہ علم آجاتا ہے جیسے آگ پتھر میں مخفی ہوتی ہے کہ رگڑ سے تو ظاہر ہوتی ہے ورنہ نہیں۔یہی حال مجنون کا ہوتا ہے ہم خود دیکھتے ہیں کہ ایک بات کرتے کرتے ایک لفظ ایسا وقت پر بھول جاتا ہے کہ ہر چند اس وقت یاد کریں مگر یاد نہیں آتا پھر دوسرے وقت خود ہی یاد آجاتا ہے (گویا ایک وقت ہر ایک بات کا علم نہ ہونے سے اس بات کا عدم علم ہر گز ثابت نہیںن ہوتا) تو مخفی ہونا اور شئے ہے اور محو اور نابود ہونا اور شئے ہے آج کل کے فلسفی لوگ ان باتوں میں سے بعض کو تو مانتے ہٰں اور بعض کو نہیں مانتے (تو اب جیسی غیر مرئی شئے خدا اور روح ہے ویسے فرشتے ہیں) مگر فرشتون کو نہیں مانتے تو یہ ان کی حماقت ہے پھر جو روح کو مانتے ہیں کیا ہمیں دکھلا سکتے ہیں کہ روح کیا شئے ہے۔انسان اگر مرتا ہے تو خواہ اسے کسی لوہے کے قالب میں ہی بند کردیں کہ جس میں ہوا کا بھی دخل نہ ہو مگر پھر بھی مرتے وقت کوئی ایسی شئے نظر نہ آوے گی کہ ہم کہیں کہ اسی کا نام روح ہے۔اور کہاں سے جان نکلتی ہے پھر اسی طرح انڈے میں کیا بتلا سکتے ہیں کہ کہاں سے داخل ہوتی ہے بعض دفعہ دیکھا جاتا ہے کہ انڈے میں بچہ مرا ہوا ہوتا ہے گویا روح داخل ہو کر پھر نکل بھی گئی اور نظر بھی کسی کو نہ آئی تو یہ ایک بھید ہے جس کی حقیقت کیا سمجھ آسکتی ہے ہرگز سمجھ میں نہیں آتی۔
دلائل کی دو اقسام
دلائل دو قسم کے ہوتے ہیں۔ایک اِنّی اور ایک لِمّی۔کھوج نکال کر جاننا اس کا نام لمی ہے اور انی یہ ہے کہ آثار سے معلوم کر لینا جیسے قارورہ کو دیکھ کر طبیب گرمی تپ وغیرہ کا حال معلوم کر لیتا ہے۔یہ انی ہے اور تپ وغیرہ دیکھ کر قارورہ کی نسبت یہ سمجھ لینا یہ لمی ہے۔تو روح میں لمیت ہم دریافت نہیں کرسکتے مگر آثار بتلاتے ہیں کہ ایک شئے ہے تو اس طرح کے عجائبات کثیر ہیں۔
ظاہری اور باطنی رویت
اسی طرح ایک رویت آنکھ میں ہے کہ ہر ایک شئے کو دیکھتی ہے مگر ایک دیوار کے پیچھے ایک شئے ہوتی ہے تو نہیں دیکھ سکتی آنکھ کیون نہیں دیوار کے پیچھے دیکھ سکتی اس کے دلائل کیا بیان ہو سکتے ہیں اسی طرح ایک رویت روح میں ہے کہ بیٹھے بٹھائے دور تک دیھک لیتی ہے خوا وہ تین چار دیواریں درمیان میں خائل ہوں مگر اسے پروا نہیں ہوتی وہ اس شیئے کویہاں بیٹھے اس طرح دیکھتی