فرمائیے اب دلی جانے کا خیال ہے یا نہیں؟
عرب صاحب نے جواب میں عرض کیا کہ حضور اب تو بالکل جانے کو دل نہیں چاہتا۔
حضور نے فرمایا کہ
اب دوسری سیروں کو چھوڑ کر روحانی سیروں کی سرف متوجہ ہو جاویں یہ آپ کی سعادت کی علامت ہے کہ اتنی دور سے اس جلسہ کے واسطے آئے اور یہاں ٹھہر گئے اور اس قدر مقابلہ نفس کا کای۔ہر ایک کو طاقت نہیں ہوتی کہ جذب نفس کے ساتھ کشتی کرے۔آپ نے جن کو وہاں جاکر دیکھنا تھا ان کی صورتیں انسانون کی ہی ہوں گی مگر دل کا کای پتہ کہ وہ بھی انسانوں کے ہوں گے یا نہیں لوگ باوجود اس کے کہ ابتلائوں میں مبتلا ہیں مگر تکبر ان کے دماغ سے نہیں گیا ہم سے تمسخر وغیرہ اسی طرح ہے اور دلی والے پنجابیوں کو تو بیل کہتے ہیں (جس کے معنے پنجابی میں ڈھگا ہے) ان کے خیالوں میں صرف دینا کی زندگی ہے مگر جو لوگ بہروپیوں کے رنگ میں بولتے ہیں ان کو پاک عقل نہیں ملتی۔؎ٰ
۳۱؍دسمبر ۱۹۰۲ء بروز چہار شنبہ
مغرب اور عشاء کے درمیان حضور الیہ السلام نے مجلس فرمائی۔
نمازِ جمعہ کیلئے تین آدمی ہونا ضروری ہیں
ایک صاحب نے بذریعہ خط استفسار فرمایا تھا کہ وہ صرف اکیلے ہی اس مقام پر حضرت اقدس سے بیعت ہیں جمعہ تنہا پڑھ لیا کریں یا نہ پڑھا کریں حضرت نے فرمایا کہ
جمعہ کے لئے جماعت کا ہونا ضروری ہے اگر دو آدمی مقتدی اور تیسرا امام اپنی جماعت کے ہوں تو نماز جمعہ پڑھ لیا کریں والا نہ (سوائے احمدی احباب کے دوسرے کے ساتھ جماعت اور جمعہ جائز نہیں)
شہرت پسندی سے اجتناب
ایک صاحب نے عرض کی حضور نے جہلم تاریخ مقدمہ پر جانا ہے اگر اجازت ہو تو اشتہار