نماز میں لذت و ذوق حاصل کرنے کی دعا
کہ اے اﷲ تو مجھے دیکھتا ہے کہ میں کیسا اندھا اور نابینا ہوں اور میں اس وقت بالکل مردہ حالت میں ہوں میں جانتا ہوں کہ تھوڑی دیر کے بعد مجھے آواز آئے گی تو میں تیری طرف آجائوں گا اس وقت مجھے کوئی روک نہ سکے گا لیکن میرا دل اندھا اور ناشنا سا ہے تو ایسا شعلہ نور اس پر نازل کر کہ تیرا انس اور شوق اس میں پیدا ہو جائے تو ایسا فضل کر کہ میں نابینا نہ اٹھوں اور اندھوں میں نہ جا ملوں۔
جب اس قسم کی دعا مانگے گا اور اس پر دوام اختیار کرے گا تو وہ دیکھے گا کہ ایک وقت اس پر ایسا آئیگا کہ اس بے ذوقی کی نماز میں ایک چیز آسمان سے اس پر گرے گی جو رقت پیدا کردے گی۔
خدا تعالیٰ کے آسمان میں ہونے کا مفہوم
عرب صاحب نے عرض کیا کہ خدا آسمان پر ہے فرمایا
اﷲ تعالیٰ ہر چیز کا مالک ہے
لہ الاسماء الحسنی (طہ : ۹)
اس نے اپنے آپ کو علو ہی سے منسوب کیا ہے پستی کی طرف اس کو منسوب نہیں کر سکتے
سبحانہ وتعالی (الانعام : ۱۰۱)
علو کو ہم مشاہدہ کرتے ہیں اور کشفی صورتوں میں آسمان سے نور نازل ہوتا ہوا دیکھا ہے ہم اس کی کنہہ اور کیفیت نہ بیان کر سکیں مگر یہ سچی بات ہے کہ اس کو علو ہی سے تعلق ہے بعض امرو آنکھوں سے نظر آتے ہیں اور بعض نہیں۔ہر صورت میں فلسفہ کام نہیں آتا پس اصل بات یہی ہے کہ ایک وقت ایسی حالت انسنا پر آتی ہے کہ وہ محسوس کرتا ہے کہ آسمان سے اس کے دل پر کچھ گرا ہے جو اسے رقیق کر دیتا ہے اس وقت نیکی کا بیج اس میں بویا جائے گا۔؎ٰ
۲۹؍دسمبر ۱۹۰۲ء بروز دو شنبہ
مغرب اور عشاء کے درمیان حضور تشریف لائے توآکر فرمایا
روزے ایک یادو اب رہ گئے ہیں بڑی آسانی سے گذر گئے۔