اور اطمینان نہ ہو وہ اورون کے لئے کیا اطمینان کا موجب ہوں گے اس سلسلہ کی راہ کے چارغ دراصل انبیاء علیہ السلام ہیں۔پس جو شخص چاہتا ہے کہ وہ نور ایمان حاصل کرے اس کا فرض ہے کہ اس راہ کی تلاش کرے اور اس پر چلے بدوں اس کے ممکن نہیں کہ معرفت اور سچا گیان مل سکے جو گناہ سے بچاتا ہے اور ہر ایکک شخص فیصلہ کرسکتا ہے کہ کس شئے کا تباع اس وقت حقیقی ایمان اور گیان پیدا کر دیتا ہے۔یہ سچ ہے یہ جب انسان سچائی پر قدم مارنے لگتا ہے تو اس کو مشکلات اور ابتلا پیش آتے ہیں برادری اور قوم کا ڈرا سے دھمکاتا ہے لیکن اگر وہ فیالحقیقت سچائی سے پیار کرتا ہے اور اس کی قدر کرتا ہے تو وہ ان ابتلائوں سے نکل جات اہے ورنہ ابتلا اس کا نفاق ظاہر کر دیتا ہے۔مومن کے لئے ضروری ہوتا ہے کہ وہ دیوانہ بنے کسی ننگ وعار کی سچائی کے لئے پروا نہ کرے جب تک وہ ان قیود کا پابند ہے وہ مومن نہیں ہو سکتا۔
از عمل ثابت کن آں نورے کہ در ایمان تست
دل چو دادی یوسفے را راہ کنعاں را گزیں؎ٰ
۲۷؍دسمبر ۱۹۰۲ء بروز شنبہ
دربار دہلی کے موقعہ پر میموریل کی اشاعت
ظہر کے وقت حضرت اقدس تشریف لائے تو مولوی محمد علی صاحب ایم -اے نے عرض کی کہ دربار دہلی پر جو میموریل روانہ کرنا ہے وہ طبع ہو کر آگیا ہے حضور نے حکم دیا کہ
اسے کثرت سے تقسیم کیا جائے کیونکہ اس سے ہامری جماعت کی عام شہرت ہوتی ہے ارو ہمارے اصولوں کی واقفیت اعلی حکام کو ہوتی ہے اور اس کی اشاعت ہوتی ہے۔
حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے متعلق ایک پادری کی تصنیف
عصر کے وقت حضرت اقدس علیہ الصلوٰۃ والسلام تشریف الئے تو آپ کو خبر دی گئی کہ ایک پادری صاحب بنام گر سفورق نے ایک کتاب اپنے زعم میں آپ کے دعویٰ کی تردید میں لکھی ہے اس کا نام رکھ اہے ’’میرزا غلام احمد قادیان کا مسیح اور مہدی‘‘ مگر حضور کے دعویٰ اور دلائل کو خوب مفصل بیان کیا ہے اور اس کی اشاعت امریکہ میں بہت کی گئی ہے اس پر ذکر ہوتا رہا کہ اﷲ