کا شہتیر ٹوٹا ہوا ہے تو وہ کبھی بھی اس کے نیچے جانے اور رہنے کی دلیری نہ کرے گا یا یہ معلوم ہو کہ فلاں مقام پر سانپ رہتا ہے اور وہ رات کو پھرا بھی کرتا ہے تو کبھی یہ رات کو اٹھ کر وہاں نہ جائے گا کیونکہ اس کے نتائج کا قطعی اور یقینی علم رکھتا ہے پس اگر خد اکو مان کر ایک پیسہ کے سنکھیا جتنا بھی اثر اور یقین نہیں ہوتا تو سمجھ لو کہ کچھ بھی نہیں مانتا اور اصل یہ ہے کہ ساری خرابی کی جڑھ گیان کی کوتاہی ہے۔
پنڈت صاحبا- میرا اصل منشاء تو یہ ہے کہ خدا کی ہستی پر تو ایمان ہے مگر پھر بھی گناہ ہوتے ہیں۔
حضرت اقدس -آپ کیوں کہتے ہیں کہ ایمان ہے۔ایمان تو انسان کے نفسانی جذبات کو مردہ کر دیتا ہے اور گناہ کی قوتوں کوسلب کر دیتا ہے۔آپ کو یہ سوال کرنا چاہئے کہ گناہ سے بچنے کا کیا علاج ہے میں یہ کبھی نہیں مان سکتا کہ ایمان بھی ہو اور گناہ بھی ہو۔ایمان روشنی ہے اس کے سامنے گناہ کی ظلمت رہ نہیں سکتی بھلا یہ کبھی ہو سکتا ہے کہ دن بھی چڑھا ہوا ہو اور رات کی تاریکی بھی بدستور موجود ہو یہ نہیں ہوسکتا پس اصل سوال یہ رہ جاتا ہے کہ گناہ سے کیونکر بچیں اس کا علاج وہی ہے جو میں نے بیان کر دیا ہے کہ اﷲ تعالیٰ پر سچا ایمان پیدا ہو۔
پنڈت صاحبا- بے شک میرا یہ کہنا کہ میں خد اکو مانتا ہوں اپنے آپ کو دھوکا دینا ہے
حضرت اقدس- پس یہی اصل بات ہے جب تک عملی شہادتیں ساتھ نہ ہوں یہ نفس کا دھوکا ہے جو کہتا ہے کہ مانتا ہوں سچا ایمان گناہ کو باقی نہیں رہنے دیتا اور سچا ایمان کیونکر پیدا ہوتا ہے۔آپ یاد رکھیں جو مریض طبیب کے پاس اجتا ہے تو طبیب اس کی مرض کو تشخیص کر کے ایک علاج بتا دیتا ہے اس کا فرض ہے کہ بیمار کو متنبہ کر دے علاج کرنا نہ کرنا مریض کا اپنا اختیار ہے وہ یہ بتادے گا کہ داغ لگانے کی جگہ یہ تو داغ دویا جونک لگائو وغیرہ یعنی جو علاج ہو وہ بتا دے گا اسی طرح پر ہم اصل علاج بتادیتے ہیں کرنا نہ کرنا ہر شخص کے اپنے اختیار میں ہے۔
پس اصل بات یہ ہے کہ جب خدا تعالیٰ ان آنکھوں سے نظر نہیں آتا اور نہ اس حواس سے ہم اس کو محسوس کر سکتے ہیں کیونکہ اگر وہ ان محسوسات میں سے ہوت اجن کے لئے یہ حواس ہیں تو بے شک وہ نظر آجاتا یا محسوس ہو سکتا مگر ان حواس میں سے کوئی حس اس کے لئے بکار نہیں۔-اس کی شناخت کے خاص وسائل ہیں اور اور حواس ہین گو حکیموں برہموئوں اور فلاسفروں نے بجائے خود ٹکریں ماری ہیں لیکن وہ سب غلطیوں مین مبتلا ہیں اور وہ ایمان جو انسان کی زندگی میں ایک حیرت انگیز تبدیلی پیدا کر دیتا ہے ان کو نصیب نہیں ہوا جب خدوا ن کی یہ حالت ہے تو وہ دوسروں کے لئے ہادی اور رہنما کیونکر ہو سکتے ہیں جو خود مشکلات میں مبتلا ہیں اور جن کو خدو سکینت