ایسی ہی مثال ہے کہ جیسے کوئی بادشاہ کسی ماں کو حکم دیوے اگر تم اس بچے کو دکھ دو گی اور دودھ نہ دو گی یہاں تک کہ اگر وہ بچہ مر بھی جاوے تو تم کو کوئی طزا نہ ملے گی بلکہ ہم انعام دیں گے تو وہ ہرگز ہرگز ان کی تعمیل نہ کرے گی اور ایسا کرنا پسند نہیں کرے گی۔اس لئے کہ اس کی فطرت میں بچہ کے ساتھ محبت کا ایک جوش ہے اور یہ جوش محبت ذاتی کا جوش ہے پس انسان جب خدا تعالیٰ کے ساتھ اس قسم کی محبت کرنے لگتا ہے تو پھر اس سے جو نیکیاں صادر ہوتی ہیں اور گناہوں سے بچتا ہے تو وہ کسی طمع یا خوف سے نہیں بلکہ اسی محبت ذاتی کے تقاضے سے۔ محبت ذاتی کا یہ نشان یہکہ اگر محبت ذاتی والے کو یہ بھی معلوم ہو جائے کہ اس کے اعمال کی پاداش میں اس کو بجائے بہشت کے دوزخ ملے گا یا اسے معلوم ہو کہ ان پر کوئی نتیجہ مرتب نہ ہوگا اور بہشت دوزخ کوئی چیز ہی نہیں جس کے خوف یا جس کی طمع کے لئے وہ احکام کی بجا آوری کرے تب بھی اس کی محبت میں کوئی فرق نہ آئے گا کیونکہ یہ خوف اور رجاء کے پہلوئوں کو دور کر کے فطرت کا رنگ پیدا کرتی ہے محبت ذاتی کا یہ خاصہ ہیکہ جب انسان کے اندر نشوونما پاتی ہے تو ایک آگ پیدا کر دیتی ہے جو اندر کی نجاستوں کو جلا کر صاف کرتی ہے یہ آگ ان نجاستوں کو جلاتی ہے جن کو بیم و رجاء جلانہ سکتے تھے پس یہ مقام انسان کے لئے تکمیل کا مقام ہے اور اس جگہ تک اسے پہنچنا ضروری ہے۔ پنڈت صاحب۔میں خدا کا منکر نہیں ہوں اور نہ اس کا بندہ ہونے کا منکر۔ حضرت اقدس۔بات یہ ہے کہ خدا تعالیٰ پر ایمان دو قسم کا ہے ایک وہ ایمان ہے جو صرف زبان تک محدود ہے اور اس کا اثر افعال اور اعمال پر کچھ نہیں۔دوسری قسم ایمان باﷲ کی ہے ہے کہ عملی شہادتیں اس کے ساتھ ہوں پس جب تک یہ دوسری قسم کا ایمان پیدا نہ ہو۔میں نہیں کہہ سکتا کہ ایک آدمی خد اکو مانتا ہے یہ بات میری سمجھ میں نہیں آتی کہ ایک شخص خد اتعالیٰ کو مانتا بھی ہو اور پھر گناہ بھی کرتا ہو۔دنیا کا بہت بڑا حصہ پہلی قسم کے ماننے اولوں کا ہے میں جانتا ہوں کہ وہ لوگ اقرار کرتے ہیں کہ ہم خدا کو مانتے ہیں مگر یہ دیھکتا ہوں کہاس اقرار کے ساتھ ہی وہ دنیا کی نجاستوں میں مبتلا اور گناہ کی کدورتوں سے آلودہ ہیں پھر وہ کیا بات ہے کہ وہ خاصہ جو ایمان باﷲ کا ہے اس کو حاضر ناظرمان کر پیدا نہیں ہوتا؟ دیکھو! انسان ایک ادنیٰ درجہ کے چوہڑے چمار کو حاضر ناظر دیکھ کر اس کی چیز نہیں اٹھاتا پھر اس خدا کی مخالفت اور اسکے احکام کی خلاف ورزی میں دلیری اور جرأت کیوں کرتا ہے جس کی بابت کہتا ہے مجھے اس کا اقرار ہے میں اس بات کو مانتا ہوں کہ دنیا کے اکثر لگو ہیں جو اپنی زبان سے اقرار کرتے ہیں کہ ہم خد اکو مانتے ہیں کوئی پر میشر کہتا ہے